عمران خان خود کو کنٹینر پر کھڑا سمجھتے ہیں، خرم دستگیر


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے سربراہ ابھی تک اس گماں میں ہیں کہ وہ کنٹینر پر ہیں، ان کی تقریر میں متانت اور گہرائی ہونی چاہیے تھی، کبھی حکومتی ارکان نے ایسا احتجاج نہیں کیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں بات کرتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ کٹھ پتلی حکومت کتنا عرصہ چلتی ہے۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ ایک نکاتی ایجنڈے پر اکھٹے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ نون کی کوشش ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد جس جذبے سے شروع کیا تھا اسی طرح آگے چلے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سحر کامران نے کہا کہ آج اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ مایوس کن تھا۔ احتجاج اور ہلڑبازی میں ایک فرق ہے جسے سمجھنا ہو گا، بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کئی سینئر ارکان سے زیادہ پختہ اور بہتر تھی۔ بلاول بھٹو نے تقریر کے دوران شائستگی کا دامن نہیں چھوڑا۔

سحر کامران کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے جس قسم کا ماحول بنایا گیا وہ کسی چوک جیسا تھا، ساری دنیا کے سربراہان کی نظریں آج قومی اسمبلی پر تھیں، دنیا کو غلط پیغام دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف پہلے اجلاس کے دوران وہ ظرف دکھاتے جو عمران خان نے اپنی تمام بداخلاقیوں کے باوجود دکھایا تو ہمارا رویہ شاید مختلف ہوتا۔

تجزیہ کار ضیغم خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا تقدس بہت اہمیت رکھتا ہے، یہ سب سے مقتدر ادارہ ہے، دو بڑی سایسی جماعتوں کا ردعمل افسوسناک تھا، اپوزیشن جماعتیں ساری دنیا میں شور مچاتی ہیں لیکن بڑی سیاسی جماعتوں کا یہ رویہ انتہائی افسوس ناک تھا۔

عمران خان کی بطور وزیراعظم پہلی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اداروں میں شفافیت لانے کا وعدہ کرنا چاہیے تھا، وہ عمران خان کی تقریر سے بہت مایوس ہوئے، یہ تقریر کسی اپوزیشن کے فرد کی طرح تھی۔

ضیغم خان نے کہا کہ عمران خان کی یہ کوشش ہونی چاہیے تھی کہ وہ عوام کو اپنا ایجنڈا بتائیں۔ لیڈر آف دی ہاؤس کے شور میں اگر انہوں نے اصل بات نہیں کی تو یہ ایک وزیر اعظم کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا بھی پہلا دن تھا اور وہ توقعات پر پورا نہیں اترے، حکومت اور اپوزیشن کو بیٹھ کو کچھ اصول و ضوابط طے کرنے ہوں گے تاکہ جمہوریت آگے چلے۔


متعلقہ خبریں