عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا


اسلام آباد: تحریک انصاف سربراہ اور آئندہ وزیراعظم نامزد کیے گئے عمران خان کی نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ تیسری بار ٹوٹ گیا ہے۔

جمعرات کو مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی تو دو رکنی بینچ کا حصہ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے قریبی تعلق رہا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر تشکیل دیئے گئے دو رکنی ڈویژنل بینچ کے سربراہ جسٹس شوکت عزیر صدیقی تھے جب کہ بینچ کے دوسرے رکن جسٹس اطہر من اللہ تھے۔

کیس سننے سے جسٹس اطہر من اللہ کی معذرت کے ساتھ ہی عدالتی بینچ تیسری مرتبہ ٹوٹا ہے جس کے بعد نیا بینچ بنانے کے لیے معاملہ پھر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوادیا گیا ہے۔

عدالتی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے لیے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) افتخارمحمد چوہدری کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالوہاب بلوچ کی درخواست پر سماعت کرنا تھی۔

اسی دو رکنی بینچ نے عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے سے روکنے کی متفرق درخواست بھی سننا تھی جو شہدا فاؤنڈیشن کے حافظ احتشام نے دائر کی ہے۔

ان درخواستوں میں عمران خان کو نااہل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے اپنے انتخابی کاغذات میں حقائق چھپائے ہیں، انہوں نے امریکی خاتون سے بغیر شادی کے پیدا ہونے والی بیٹی ٹیریان کا ذکر نہیں کیا ہے جس کے سبب وہ صادق و امین نہیں رہے۔

حافظ احتشام کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں، ایسے شخص کا وزیراعظم بننا ملکی سالمیت اور وقار کے خلاف ہے، وہ آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں ہیں۔

گزشتہ روز تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ پر اعتراض دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پی ٹی آئی نے موقف اپنایا تھا کہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے تحریک انصاف کے بارے میں تاثرات ٹھیک نہیں جب کہ جسٹس اطہر من اللہ کا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے خاص تعلق رہا ہے۔

جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکریٹری عبدالوہاب بلوچ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی تھی اور عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم اگست کو جواب طلب کیا تھا۔ یہ عدالتی بینچ بعد میں تبدیل کردیا گیا اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جگہ عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کو بینچ کا حصہ بنایا گیا۔

2 اگست کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کرنا تھی لیکن ڈویژنل بینچ نے ایسا کرنے سے معذرت کرلی جس کے بعد بینچ دوسری بار ٹوٹا تھا۔

حافظ احتشام کی درخواست پر 6 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی تھی اور معاملہ سننے سے معذرت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں