سیاستدانوں میں 6 کروڑ تقسیم کیے گئے، ایف آئی اے


اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اصغرخان کیس میں اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چھ کروڑ روپے کی رقم سیاست دانوں میں تقسیم کی گئی۔

ایف آئی اے نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ حبیب بنک کے 15 اکاؤنٹس اور 6  کوراکاؤنٹس کا تجزیہ کیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ 148 کرو ڑ روپے حبیب بنک کے جعلی قرض اکاؤنٹس سے لے کر کراچی کے 15 اکاؤنٹس میں ڈالے گئے۔

جواب میں بتایا گیا ہے کہ انہیں اس کیس کی تحقیقات کے لیے لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اقبال سعید، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ سلمان بٹ، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ میر اکبرخان اور بریگیڈیئر ریٹائرڈ امان اللہ خان کی تفصیلات سے متعلق سیکرٹری دفاع کے جواب کا انتظار ہے۔

جواب میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے 8 فوجی افسروں کے بیانات قلم بند کیے ہیں، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ  نے براہ راست جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) یا ایوان صدر کو ہدایات دینے کی نفی کی البتہ انہوں نے بتایا کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی براہ راست ایوان صدر کے ساتھ رابطے میں تھے۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے رقوم تقسیم کرنا تسلیم کیا اور بتایا کہ صدارتی انتخابی سیل سے اجلال حیدر زیدی اور روئیداد خان کی جانب سے انہیں ہدایات دی گئی تھیں جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف بھی اس معاملے سے آگاہ تھے۔

ایف آئی اے کے مطابق اسد درانی نے بتایا کہ لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اقبال سعید اور لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ سلمان بٹ پنجاب میں رقوم کی تقسیم کے ذمہ دار تھے جبکہ سندھ میں رقوم کی تقسیم بریگیڈیئر ریٹائرڈ سعید اختر کے ذمہ تھی۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ  اقبال سعید، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ میر اکبر خان اور ملٹری انٹیلی جنس کے لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ  سلمان بٹ کی تفصیلات سے متعلق سیکرٹری دفاع کا انتظار ہے۔

اسی طرح بلوچستان میں رقوم کی تقسیم کے ذمہ دار بریگیڈیئر ریٹائرڈ امان اللہ خان کی تفصیلات سے متعلق سیکرٹری دفاع کے جواب کا انتظار ہے۔

ایف آئی اے نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ نواز شریف سمیت بہت سے سیاسی رہنماؤں کے بیانات مختلف اوقات میں ریکارڈ  کیے گئے، ان میں سے 12 سیاست دان وفات پا چکے ہیں، یونس حبیب 1.5 ارب روپے تقسیم کرنے کا بیان عدالت میں دے چکے ہیں۔

ایف آئی اے نے سیکرٹری دفاع اور چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق چیئرمین پیمرا کیس کی سماعت کے دوران میڈیا میں ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ فراہم کریں۔

سیکرٹری دفاع کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ امان اللہ ، لیفٹیننٹ کرنل اقبال سعید خان، لیفٹیننٹ کرنل اعجاز ، میر اکبر علی خان اور لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ سلمان بٹ کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔


متعلقہ خبریں