اسد عمر: انتخاب سے قبل دعوے، جیت کے بعد مجبوریاں


اسلام آباد: تحریک انصاف کے متوقع وزیرخزانہ اسد عمر 25 جولائی کو ہونے والے گیارہویں عام انتخابات سے قبل معیشت کے متعلق دعوے کرتے تھے، جیت کے بعد مجبوریاں بیان کرنے لگ گئے۔

الیکشن سے قبل اعلان کیے گئے منصوبہ میں بھی اسد عمر نے ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے اور 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا۔ متوقع وزیرخزانہ ملک کی لڑکھڑاتی معیشت کو سہارا دینے کے لئے بھی متعدد بار دعوے کرتے دیکھے گئے انہیں نے چھوٹی صنعتوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا وعدہ بھی کیا۔

اسد عمر نے اپنی گفتگوؤں میں ملک کو قرضوں سے پاک کرنے، پیداواری شعبے میں ٹیکسز اور تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے بھی بڑے پروگرام بتائے لیکن اقتدار میں آتے  ہی اسد عمر نے یوٹرن لے لیا، ان کے حالیہ بیانات یہ تشویش پیدا کرتے ہیں کہ شاید ترجیحات بدل گئی ہیں۔

کچھ عرصہ قبل تک امریکہ سے قرضہ لینے کو ملک کے لیے نقصان دہ سمجھنے والے اسد عمر اب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے دس سے 12 ارب ڈالر قرضہ لینے کا اعلان کررہے ہیں۔

اسد عمر نے ایک حالیہ بیان میں ملکی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ صورتحال کو سنبھالنے کے لیے آئی ایم ایف سے دس سے 12 ارب قرضہ لینا پڑے گا۔

امریکہ پہلے ہی چین کی وجہ سے پاکستان کو قرضہ دینے پر راضی نہیں ہے جس کا اظہار امریکی دفتر خارجہ بھی یہ کہہ کر کر چکا ہے کہ آئی ایم ایف اگر قرض دیتا ہے تو یہ رقم چین کا قرض اتارنے میں استعمال ہو گی۔

پاکستان کی جانب سے اس امریکی بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف پیکج سے متعلق امریکی بیان نامناسب ہے۔

معاشی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تحریک انصاف کی نئی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضہ لیا ہے تو اسے لازمی طور پر امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے پڑے گی۔

ایک روز قبل سامنے آنے والے بیان میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو پاکستانیوں کے سوئس اور دیگر بینکوں میں موجود 200 ارب ڈالر سے زائد کی رقم وطن واپس لانے کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دے گی۔


متعلقہ خبریں