کراچی: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ’وزیراعظم کراچی سے ہو گا‘ کا نعرہ لگا کر شہرقائد کے باسیوں میں امید کی جوت جگائی تھی لیکن روشنیوں کے شہر سے جیتنے والی نشست چھوڑے جانے کی اطلاعات سے امیدوں کی شمعیں مدھم ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
شہر کے سیاسی و سماجی حلقوں میں یہ بحث اس وقت عروج پر ہے کہ کیا کراچی ایک مرتبہ پھر اندھیروں میں ڈوب جائے گا اوریا واقعی ماضی میں ’شہربے اماں‘ تک کے نام سے بھی موسوم رہ چکنے والا شہر ’حقیقی تبدیلی‘ کے ثمرات سے بہرہ مند ہو گا؟
ہم نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان 12 مئی کو جب کراچی آئے تو انہوں نے ملیر میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ انتخاب میں کراچی سے حصہ لیں گے۔ اس اعلان کا بھرپورخیرمقدم ہوا۔
تین جولائی 2018 کو ملیر میں منعقدہ انتخابی جلسہ عام میں وزیراعظم عمران خان کے نعرے بھی لگ گئے۔
نعروں کا منطقی نتیجہ نکلا کہ 25 جولائی 2018 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات میں سربراہ پاکستان تحریک انصاف کے مد مقابل علی رضا عابدی کو این اے-243 پر شکست ہوئی اورپی ٹی آئی کو بھرپورپذیرائی ملی۔
2013 کو منعقد ہونے والے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی نے متحدہ کے سابق مرکز نائن زیرو سمیت شہرقائد کے دیگر انتخابی حلقوں سے جو ووٹ حاصل کیے تھے اسے سیاسی ’پنڈتوں‘ نے ’غیرمعمولی‘ قرار دیا تھا۔
کراچی کے سیاسی حلقوں میں عام انتخابات کے بعد سے ملین ڈالر کا یہ سوال پوری شدت سے زیربحث ہے کہ کیا قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان پنجاب ہی کی طرح کراچی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں؟
اس بحث کے پس منظر میں دراصل اہلیان کراچی یہ جاننے کی ’شعوری‘ یا ’لاشعوری‘ کوشش کررہے ہیں کہ کیا اس دفعہ شہرقائد کی قسمت ’جاگے‘ گی اوریا یہ کہ اب بھی خواب خرگوش کے مزے لیتی رہے گی؟
پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے اپنے قابل اعتماد ساتھی اورسینئر رہنما جہانگیر ترین کو کراچی بھیج کر علی الاعلان یہ ’پیغام‘ دیا ہے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ مل کر شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کا دعویٰ ہے کہ بہت جلد عمران خان کراچی کا دورہ کریں گے جس میں عوام کا تعاون پر شکریہ ادا کرنے کے علاوہ روشنیوں کے شہر کے لیے خصوصی پیکج کا بھی اعلان کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے متعلق گزشتہ روز یہ خبر منظرعام پر آئی تھی کہ وہ تاحال یہ فیصلہ نہیں کرسکے ہیں کہ کراچی یا میانوالی سے جیتی جانے والی کس نشست سے دستبرداری اختیارکریں گے؟
عمران خان نے حالیہ انتخابات میں قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ باخبر حلقوں کے مطابق تین نشستوں سے دستبرداری کا وہ حتمی فیصلہ کرچکے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران عمران خان سربراہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر وہ دوسری نشستوں سے بھی کامیاب ہوئے تو وہاں سے دستبرداری اختیارکرلیں گے لیکن میانوالی کی نشست اپنے پاس رکھیں گے۔
میانوالی کے حلقے سے وہ پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔