واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے خلا میں بھیجی گئی کیپلر دوربین ایندھن کی کمی کا شکار ہو کر اپنے اختتام کی جانب بڑھنے لگی ہے۔ سائنسدانوں کے پاس زمین سے نو کروڑ چالیس لاکھ دور اس دوربین تک ایندھن پہنچانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ناسا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دو اگست کو کیپلر دوربین کے انٹینا کا رخ زمین کی طرف کر دیا جائے گا اور وہ اگلے چار دن خلاء کی گہرائی سے ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کر کے زمین پر بھیجتی رہے گی۔ اس کے بعد ایندھن ختم ہونے تک یہ سیاروں کے مشاہدے کا کام جاری رکھے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کیپلرمشن اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی ابھی مزید جانچ جاری ہے اور انہیں امید ہے کہ اس کے ذریعے ابھی بہت سے دیگر سیاروں کی تصدیق کر لی جائے گی۔
کیپلر کا مشن 2013 میں اس وقت ختم ہوگیا تھا جب اس کے دو پہیے ٹوٹ گئے تھے جس کی مرمتی کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔ اس خرابی کے بعد نظام شمسی سے باہر نئے سیاروں کا کھوج لگانے کا کام ختم کر دیا گیا تھا۔
خلائی دوربین کو 2009 میں خلاء میں بھیجا گیا تھا۔ اپنے چار سالہ مشن کے دوران اس نے نظام شمسی سے باہر سینکڑوں سیاروں کی موجودگی کا کھوج لگایا۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اس کے ڈیٹا بیس میں اب بھی ساڑھے تین ہزار ایسے سیارے موجود ہیں جن کا کھوج لگانا باقی ہے۔
ماہرین فلکیات نے مئی میں کیپلر کی مدد سے دو ایسے سیارے بھی دریافت کیے تھے جو زمین سے کافی مماثلت رکھتے ہیں۔