اسلام آباد: پاکستان میں مسلسل چوتھی آئینی حکومت کے قیام کے لیے 25 جولائی کو عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ یہ پاکستان کی تاریخ کے گیارہویں انتخابات ہیں جن میں دس کروڑ 59 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ رائے دہندگان (ووٹرز) اپنے پسندیدہ امیدواروں کا چناؤ کریں گے۔
ووٹ ڈالنے کا طریقہ
ووٹ ڈالنے کے لیے امیدوار کو اصل شناختی کارڈ لازمی ہمراہ لانا ہوگا۔ ووٹر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 8300 پرایس ایم ایس بھیج کر پولنگ اسٹیشن معلوم کرسکتا ہے۔
قومی اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 342 ہے جن میں سے 272 نشستوں پر ہر پانچ سال بعد عام انتخابات ہوتے ہیں جب کہ دیگر نشستیں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ آئینی و قانونی اعتبار سے حکومت تشکیل دینے کے لیے قومی اسمبلی میں 172 نشستوں کا حصول لازمی ہے۔
صوبائی نشستوں کی تفصیل
پنجاب اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 371 ہے جس میں 297 جنرل نشستیں، 66 نشستیں خواتین کے لیے اور آٹھ نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص ہیں۔
سندھ اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 168 ہے جس میں 130 جنرل نشستیں، 29 نشستیں خواتین کے لیے اور نو نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 124 ہے جس میں 99 جنرل نشستیں، 22 نشستیں خواتین کے لیے اور تین نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص ہیں۔
بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 65 ہے جس میں 51 جنرل نشستیں، گیارہ نشستیں خواتین کے لیے اور تین نشستیں غیرمسلموں کے لیے مخصوص ہیں۔
بیلٹ پیپرز کو تہہ کرنے کا درست طریقہ
عام انتخابات میں چار کروڑ نوجوان حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ہزار چھ سو 91 خواتین امیدوار براہ راست الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
دو سویلین حکومتوں نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی لیکن کوئی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکا۔ سب سے زیادہ وزرائے اعظم جنرل مشرف کے دور میں تبدیل ہوئے۔
2017 کی مردم شماری کے بعد ہر حلقے میں اوسطاً 75 ہزار نئے رائے دہندگان کا اندراج ہوا ہے ۔ عام انتخابات میں 18 سے 25 سال کی عمر کے ایک کروڑ 74 لاکھ اور 26 سے 35 سال کی عمر کے دو کروڑ 79 لاکھ رائے دہندگان انتخابی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
پاکستان میں کل 120 سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 95 جماعتیں عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
مردو خواتین رائے دہندگان کی تعداد
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق مرد ووٹرز کی تعداد پانچ کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 اورخواتین ووٹرز کی تعداد چارکروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ووٹرز کی تعداد چھ کروڑ چھ لاکھ 72 ہزار868 ہے جبکہ سندھ میں دو کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ووٹرزہیں۔
اسی طرح خیبرپختونخوا (کے پی) میں ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار299 اور بلوچستان میں 42 لاکھ 99 ہزار494 ہے جبکہ وفاق میں سات لاکھ 65 ہزار 348 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 نشستوں کے لیے چھ کروڑ 67 لاکھ رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ رائے دہندگان میں تین کروڑ 36 لاکھ مرد اور دو کروڑ 70 لاکھ خواتین شامل ہیں۔
سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 نشستوں کے لیے دو کروڑ 24 لاکھ رائے دہندگان حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ رائے دہندگان میں ایک کروڑ 24 لاکھ مرد اور ایک کروڑ کے قریب خواتین شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 39 نشستیں ہیں۔ ان نشستوں پر عوامی نمائندوں کا انتخاب ایک کروڑ 53 لاکھ سے زائد رائے دہندگان کریں گے۔ رائے دہندگان میں 87 لاکھ مرد اور 66 لاکھ سے زائد خواتین شامل ہیں۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 نشستیں ہیں۔ ان نشستوں پر اپنے نمائندوں کا انتخاب 42 لاکھ 99 ہزار سے زائد رائے دہندگان کریں گے۔ رائے دہندگان میں 24 لاکھ مرد اور اٹھارہ لاکھ خواتین شامل ہیں۔
فاٹا کی قومی اسمبلی میں 12 نشستیں ہیں۔ ان نشستوں پر 25 لاکھ دس ہزار 154 رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ رائے دہندگان میں 13 لاکھ 86 ہزار سے زائد مرد اور نو لاکھ دس ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
الیکشن کے اخراجات
حکومت پاکستان کی جانب سے 2018 کے انتخابات پر اخراجات کے لیے 21 ارب روپے کا خطیر بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ الیکشن کے دوران بیلٹ پیپرزاور دیگر اخراجات کی مد میں فی ووٹر 198 روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے ہر امیدوار کے لیے حلقے میں انتخابی مہم پر اخراجات کی حد 40 لاکھ روپے اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے لیے 20 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔
انتخابی عملہ اور سیکیورٹی
انتخابات میں مجموعی طور پر 16 لاکھ کا عملہ فرائض انجام دے رہا ہے۔ فوج کے تین لاکھ 71 ہزار اور پولیس کے چار لاکھ 49 ہزار 465 اہلکارسیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ خواتین کے علاوہ سیکیورٹی اہلکار اور دیگر عملہ پولنگ اسٹیشنز پر پہنچ چکا ہے۔
85 ہزار 307 پریزائیڈنگ افسر، پانچ لاکھ دس ہزار 356 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر، دو لاکھ 55 ہزار 178 پولنگ افسر، 131 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ڈی آر اوز اور آر اوز کی مجموعی تعداد دو ہزار 720 ہے۔
عام انتخابات 2018 میں ملک بھر کے 20 ہزار 789 پولنگ اسٹیشنزکو حساس قراردیا گیا ہے۔
ملک میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر سیکیورٹی اہلکار تعینات جبکہ نگرانی کے لیے کیمرے بھی نصب کیے جائیں گے۔
ووٹر اپنے حلقے میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ایک ایک امیدوار کو ووٹ دے سکے گا، قومی اسمبلی کے لیے سبز اور صوبائی اسمبلی کے لیے سفید بیلٹ پیپر دستیاب ہوگا جن پر امیدواروں کے نام کے ساتھ ان کے انتخابی نشان موجود ہوں گے۔
ووٹر کو بیلٹ پیپرز کی کتاب پر مختص جگہ پر انگوٹھا لگانا ہوگا جس کے بعد مقررہ افسر ووٹر کو سبز اور سفید رنگ کے دو بیلٹ پیپرز دے گا۔
ووٹر مختص خفیہ جگہ پر جاکر من پسند امیدوار کے نشان پر ٹھپہ لگائے گا جس کے بعد سبز بیلٹ پیپر کو سبز بیلٹ باکس اور سفید بیلٹ پیپر کو سفید بیلٹ باکس میں ڈالنا ہوگا۔
پولنگ کے دن ووٹرز موبائل فون اور کیمرہ وغیرہ اپنے ساتھ پولنگ اسٹیشن نہ لائیں اور خواتین کے دستی بیگ لانے پر بھی پابندی ہوگی۔
انتخابی عملہ، سیکیورٹی اہلکار اور پولنگ اسٹیشن پر موجود دیگر افراد کے لیے لازم ہے کہ وہ ووٹ کی رازداری کا خیال رکھیں۔
پولنگ کا عمل
انتخابات کے لیے دو لاکھ 44 ہزار 687 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔ پولنگ کا سامان ایک روز قبل ہی اسٹیشنز پر پہنچا دیا گیا ہے۔ ووٹنگ کا وقت 25 جولائی کی صبح آٹھ بجے سے لے کر شام چھ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔ مقررہ وقت کے ختم ہونے پر پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں موجود ووٹرز کو اپنا ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوگی۔
پولنگ ختم ہوتے ہی پریزائڈنگ آفیسر کی زیرنگرانی اسسٹنٹ پریزائڈنگ آفیسرز اور پولنگ افسران انتخابی امیدواران کے پولنگ ایجنٹس کی نگرانی میں ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی۔
پریزائڈنگ آفیسر دو فارم تیار کرتا ہے فارم 45 میں گنتی کے نتائج لکھے جاتے ہیں اورفارم 46 میں بیلٹ پیپر کی تمام تفصیلات درج ہوتی ہیں۔
پریزائڈنگ آفیسر گنتی کے نتائج کا سنیپ شاٹ لے کر الیکٹرانک طریقے سے کمیشن اور ریٹرننگ آفیسرز کو بھیج دیتا ہے۔
حلقے کے تمام پریزائڈنگ آفیسر سے نتائج وصول کرنے کے بعد ریٹرنگ آفیسر انہیں فارم 47 میں پُر کرتے ہیں۔
ریٹرننگ آفیسر صوبائی نتائج مرتب کر کے رات دو بجے سے پہلے الیکشن کمیشن کو ارسال کرتے ہیں۔
دستاویزات وصول کرنے کے بعد الیکشن کمیشن 14 دن کے اندرنتائج کا اعلان اپنی ویب سائٹ پر کرتا ہے۔