نائیجریا: مذہبی فسادات میں 200 سے زائد افراد ہلاک


ابوجہ: افریقی ملک نائیجیریا میں مسلم چرواہوں اور مسیحی کسانوں کے درمیان پُر تشدد واقعات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ تصادم  اس وقت شروع ہوا تھا جب  فیلونی مویشی پالنے والوں پر بیروم کسانوں نے حملہ کیا اور ان کے پانچ افراد مار ڈالے، اس کے بعد سے یہ سلسلہ چل نکلا اور ہفتے کے روز مویشی پالنے والوں نے جوابی حملہ کیا جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے اور اب تک مرنے والوں کی تعداد 200 ہوچکی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ صورتحال کشیدہ ہونے کے باعث حکومت نے تین روز کے لیے ریاست میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ صورتحال اب بھی پوری طرح معمول پر نہیں آسکی۔

حالیہ فسادات میں 15 موٹرسائیکلیں، دو گاڑیاں اور 50 گھر بھی جلا دیے گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی اطلاعات کے مطابق وسطی ریاست پلیٹو میں چرواہوں اور کسانوں کے درمیان ہونے والے پُر تشدد واقعات کے مذہبی رخ اختیار کرنے پر حالات مزید کشیدہ ہوئے جس پر وفاقی حکومت نے پورے علاقے میں خصوصی فورس تعینات کردی جس میں دو سرویلنس ہیلی کاپٹرز، انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکار اور انٹیلی جنس سیلز شامل ہیں۔

مذہبی فسادات اُس وقت شروع ہوئے جب چرواہوں کے مویشی غلطی سے کھیتوں میں داخل ہو گئے اور کھیتوں کی فصلوں کو چرنے لگے جس کی وجہ سے کسانوں نے مویشیوں کو نقصان پہنچایا اور چرواہوں پر حملہ کردیا، اس واقعے کے بعد مذہبی اور نسلی فسادات پُھوٹ پڑے، مسیحی اور بیروم کسانوں نے مسلمان اور فلانی نسل کے چرواہوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

نائیجیریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا پر ہلاکتوں کی تعداد اور فسادات سے متعلق غلط تاثر پیش کیا جا رہا ہے، دوسری جانب پلیٹو کے دارالحکومت جوز کے ایک مسیحی خیراتی گروپ ’اسٹیفانَس فاؤنڈیشن‘ نے 6 مختلف دیہاتوں پر حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 169 بتائی ہے۔


متعلقہ خبریں