پیرس: فائننشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو دسمبر 2018 تک مہلت ملنے کا امکان ہے تا کہ اسے منی لانڈرنگ روکنے، دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پابندی لگانے اور کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف ضروری اقدامات کے لیے مزید وقت مل سکے۔
پیرس میں فائننشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جاری ہے جس میں پاکستانی وفد نے ڈرافٹ ایکشن پلان پیش کیا ہے، چھ روزہ اجلاس 24 جون کو شروع ہوا تھا اور 29 جون تک جاری رہے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد اور ایف اے ٹی ایف حکام میں مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔
پاکستانی وفد کی قیادت نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کر رہی ہیں جبکہ وفد میں فائننشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ حکام شامل ہیں۔
پاکستانی وفد نے ڈرافٹ ایکشن پلان میں منی لانڈرنگ کو روکنے، دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پابندی لگانے اور کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف کیے گئے اقدامات سے ایف اے ٹی ایف حکام کو آگاہ کیا۔
نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے اجلاس کے شرکا سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے، پاکستان دہشت گردوں کو مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور اپنے اس عمل میں بے حد سنجیدہ ہے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فی الحال پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل رہے گا تاہم مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو دسمبر2018 تک مہلت مل جائے گی، ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پیش کردہ ڈرافٹ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے اکتوبر 2019 تک بھی مہلت مل سکتی ہے۔
ایف اے ٹی ایف پاکستان کے بارے میں فیصلہ 28 جون کو کرے گا جبکہ اس کا باقاعدہ اعلان 29 جون کو متوقع ہے۔