سپریم کورٹ ملکی قرضہ اتارنے کے لیے اپنا اکاؤنٹ کھولے گی


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے اپنا اکاؤنٹ کھولے گی۔

سپریم کورٹ میں بینکوں سے 54 ارب روپے قرض معافی کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل محمد شان گل نے استدعا کی کہ قرضہ معاف کرانے والوں کو رقم واپس کرنے کا ایک موقع  ملنا چاہیئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہت  سے سیاستدانوں اور وکلا  نے قرضے واپس کیے ہیں اور عدالت مستقبل میں اپنے طور پر قرضے واپس کرنے والوں کو سراہے گی۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کئی مقدمات میں بغیر کسی ضمانت کے قرض لیے گئے جبکہ چودھری شجاعت حسین نے تو ذاتی تعلقات پر قرض لیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ساری دولت ادھر رہ جاتی ہے قبر میں نہیں لے جا سکتے، ہم اپنے بچوں پر قرضوں کا بوجھ  لاد  رہے ہیں، افسوس ہے پاکستان کا ہر بچہ ایک  لاکھ  70  ہزار روپے کا مقروض ہے اگر کچھ چھوڑ کر جانا ہے تو قوم اور بچوں کے لیے چھوڑ کر جاؤ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمیشن رپورٹ  پر نیب یا ایف آئی اے سے تحقیقات کرا لیتے ہیں یا دوسرا آپشن یہ ہے کہ تین دن میں ہم خود ہر کیس کا جائزہ لیں، اس طرح تحقیقات میں سامنے آ جائے گا کہ قرض معافی کے  پیچھے بدنیتی تو نہیں تھی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ چاہتے ہیں  قوم  کی لوٹی ہوئی دولت واپس آئے اور جو قرضے واپس ہوں گے ان کے لیے الگ اکاونٹ کھولا جائے، انہوں نے سوالیہ ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ واپس آنے والی رقم سے ملک کا قرضہ اتارا جائے۔

چیف جسٹس نے عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بننے والوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔


متعلقہ خبریں