اسلام آباد: عام انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے 86 کروڑ 40 لاکھ روپے کا قرض ملنے کے باوجود پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان (پی سی پی) مشینری خریدنے میں ناکام رہی ہے۔
پی سی پی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد نے لاہور میں چھپائی کا کام معطل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے لاہور اور جہلم سے چھ مشینیں منگوالی ہیں جن کی دستاویزات کی کاپی ہم نیوز نے حاصل کر لی ہے۔
دستاویزات کے مطابق لاہور سے چھ آف سیٹ پرنٹنگ مشینیں اور جہلم سے ایک نمبرنگ مشین منگوائی گئی ہے جبکہ ہیڈکوارٹرز نے 50 ملازمین پر مشتمل بائینڈنگ اور پرنٹنگ کا عملہ بھی بلا لیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق مشینری کی خریداری کے لیے پی سی پی ہیڈکواٹرز کو ستمبر 2017 میں قرض دیا گیا تھا جس سے لاہور، کراچی اور اسلام آباد ہیڈکواٹرز کے لیے مشینری خریدی جانی تھی اور قرض مقرر شرح سود پر پانچ برابر اقساط میں حکومت کو واپس کیا جانا تھا۔
فروری 2018 میں الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق مراسلہ جاری کیا جس میں سب سے کم بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام پی سی پی ہیڈ کواٹرز کو دیا گیا جس کے مطابق ہیڈ کواٹرز کو تین کروڑ بیلٹس کی طباعت کا کام کرنا ہے جبکہ نجی پرنٹنگ پریس پاکستان پوسٹ فاونڈیشن کو سات کروڑ بیلٹس کی چھپائی کا کام دیا گیا اور دس کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کراچی کے حوالے کی گئی ہے۔
پی سی پی کی استعداد کار میں کمی پر کام پہلے بھی نجی پرنٹنگ پریس کو دیا گیا تھا، 2013 میں پی سی پی لاہور نے ایک کروڑ 70 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے تھے۔