ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل ختم، نتائج آنا شروع

By Election

 قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری، نتائج آنا شروع ہو گئے۔ 

ملک بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے21 حلقوں میں ضمنی الیکشن اور ایک میں ری پولنگ ہوئی۔ پولنگ والے اضلاع میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ضمنی انتخاب کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔ حساس پولنگ اسٹیشنز پر اضافی نفری تعینات کی گئی۔

عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات میں بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔  اس حوالے سے پنجاب کے 13 شہروں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کے لیے پنجاب حکومت نے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھاگیا تھا۔

لاہور، شیخوپورہ، قصور، ڈی جی خان، تلہ گنگ، گجرات، علی پور، ظفر وال، بھکر، صادق آباد، علی پور چٹھہ اور کوٹ چٹھہ میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل رہے گی۔

پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 22 چکوال، تلہ گنگ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار فلک شیر اعوان ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے محمد حکیم نثار میدان میں ہیں۔ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے سردار غلام عباس کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست رکھی اور صوبائی نشست سے استعفیٰ دے دیا۔

پی پی 32 گجرات 6 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار موسیٰ الہی اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پرویز الہی ان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس حلقہ سے مسلم لیگ ق کے چوہدری سالک کامیاب ہوئے تھے۔ جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست رکھی اور صوبائی اسمبلی کی نشست خالی چھوڑ دی۔

پی پی 36 وزیر آباد 2 میں بھی ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے عدنان افضل چٹھہ اور سنی اتحاد کونسل کے محمد فیاض چٹھہ مدمقابل ہیں۔ اس حلقہ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ محمد احمد چٹھہ کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے بھی قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھی اور صوبائی نشست سے مستعفیٰ ہو گئے۔

پی پی 54 نارووال ون سے مسلم لیگ ن کے امیدوار احمد اقبال چوہدری کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار اویس قاسم سے ہے۔ یہاں سے ن لیگ کے احسن اقبال کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھی جس کی وجہ سے یہ حلقہ خالی ہو گیا۔

پی پی 93 بھکر 5 سے ن لیگ کے سید اکبر خان اور سنی اتحاد کونسل کے سکندر احمد خان میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ یہاں سے آزاد امیدوار محمد عامر عنایت شاہانی کامیاب ہوئے تھے۔ جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھی اور صوبائی نشست چھوڑ دی۔

پی پی 139 شیخوپورہ 4 سے مسلم لیگ ن کے رانا افضال حسین کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار اعجاز حسین سے ہے۔ یہاں سے ن لیگ کے رانا تنویر حسین کامیاب ہوئے تھے جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھی۔

پی پی 147 لاہور 3 سے ن لیگ کے امیدوار محمد ریاض ہیں جن کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ محمد خان مدنی سے ہو رہا ہے۔ یہ نشست حمزہ شہباز شریف نے جیتی تھی جنہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔

پی پی 149 لاہور 5 سے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے امیدوار اور مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ محمد شعیب صدیقی کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ذیشان رشید سے ہوا تھا۔ یہ نشست آئی پی پی کے عبدالعلیم خان نے جیتی۔ جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا اور یہ سیٹ چھوڑ دی۔

پی پی 158 لاہور 14 سے ن لیگ کے امیدوار چوہدری محمد نواز کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے مونس الہی سے ہو رہا ہے۔ یہ سیٹ وزیر اعظم شہباز شریف نے جیتی تھی۔ جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا اور صوبائی نشست سے دستبردار ہو گئے۔

پی پی 164 لاہور 20 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار راشد منہاس اور سنی اتحاد کونسل کے محمد یوسف میدان میں ہیں۔ یہ نشست بھی وزیر اعظم شہباز شریف نے جیتی تھی۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے سپورٹ مل رہی ہے، وزیر خزانہ

پی پی 266 رحیم یارخان 7 سے ن لیگ کے امیدوار محمد صفدر خان لغاری اور سنی اتحاد کونس کے چوہدری سمیع اللہ جٹ میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ اس نشست پر امیدوار کے انتقال کر جانے کے باعث انتخاب نہیں ہوا تھا۔

پی پی 290 ڈیرہ غازی خان 5 سے ن لیگ کے امیدوار علی احمد لغاری، سنی اتحاد کونسل کے سردار محمد محی الدین کھوسہ اور پیپلز پارٹی کے منیر احمد جلبانی بلوچ میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ یہ نشست ن لیگ کے سردار اویس احمد لغاری نے جیتی تھی۔ جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھی۔

بلوچستان کی نشست پی بی 20 خضدار 3 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ثنا اللہ اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے میر جہانزیب مینگل مدمقابل ہیں۔ یہ نشست بی این پی کے اختر مینگل نے جیتی تھی۔ انہوں نے بھی قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔

پی بی 22 لسبیلہ سے ن لیگ کے امیدوار محمد زرین خان مگسی اور پیپلز پارٹی کے محمد حسن میں مقابلہ ہے۔ یہ نشست ن لیگ کے جام کمال نے جیتی تھی۔ انہوں نے بھی قومی اسمبلی کی نشست رکھنے اور صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

پی بی 50 قلعہ عبداللہ سے جے یو آئی کے حاجی محمد نواز کاکڑ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے میر وائس خان اچکزئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئر زمرک خان انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس نشست پر سپریم کورٹ نے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اگر اپوزیشن نے بات کرنی ہے تو پارلیمان میں آ کر کرے ،خرم دستگیر

خیبر پختونخوا کی نشست پی کے 22 باجوڑ 4 سے سنی اتحاد کونسل کے گل داد خان، جماعت اسلامی کے عابد خان، اے این پی کے شاہ نصیر خان اور پیپلز پارٹی کے عبداللہ میں سیاسی دنگل ہو رہا ہے۔ یہاں پر انتخاب نہیں ہوا تھا۔

پی کے 91 کوہاٹ 2 میں سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ اور جماعت اسلامی کی صفیہ بانو میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ اس نشست پر بھی انتخاب نہیں ہو سکا تھا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 باجوڑ میں مسلم لیگ ن کے شہاب الدین خان، سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سید اخون زادہ چٹان ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ اس نشست پر انتخاب نہیں ہوا تھا۔

این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان ون سے مسلم لیگ ن کے ضمیر حسین، سنی اتحاد کونسل کے فیصل امین خان، جے یو آئی پاکستان کے ضیا الرحمان مدمقابل ہیں۔ یہ نشست پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار امین خان گنڈاپور نے جیتی تھی۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔

این اے 119 لاہور 3 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار علی پرویز ملک اور سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ یہ نشست وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جیتی تھی۔ انہوں نے بعد میں صوبائی اسمبلی کی نشست رکھنے کا فیصلہ کیا۔ قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفیٰ ہو گئیں۔

این اے 132 قصور 2 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار رشید احمد خان اور سنی اتحاد کونسل کے سردار محمد حسین ڈوگر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ یہ نشست وزیراعظم شہباز شریف نے جیتی تھی جنہوں نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔

این اے 196 قمبر شہداد کوٹ ون سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار خورشید احمد جونیجو انتخاب لڑ رہے ہیں۔ یہ نشست بلاول بھٹو زرداری نے جیتی تھی۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات 2024 کے لیے الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا ہے۔ سینٹر میں عوام کو انتخابات کے حوالے سے رابطہ کرنے اور اپنی شکایات درج کرانے کی سہولت ہو گی۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں