اسلام آباد (شہزاد پراچہ)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پانچ صنعتی سیکٹرز میں ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم پر عملدرآمد میں تاخیر کا معاملہ،چیئرمین ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو تمباکو، کھاد اور چینی کی مارکیٹ میں فروخت ہونے والی اشیا میں ٹیکس سٹمپس پر رپورٹ طلب کر لی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے تمام فلیڈ فارمیشنز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ان کے افسران اور اسٹاف مختلف بازاروں اور مارکیٹس کا دورہ کریں اور خاص طور پر تمباکو، کھاد اور چینی کی فروخت ہونے والی اشیا میں ٹیکس مہروں کو چیک کیا جائے۔
مہنگائی کو50سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی
ذرائع نے بتایا کہ چیف کمشنرز ٹیکس مہروں کی تصدیق اور غیر تصدیق کی رپورٹ پیر تک جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ، ایف بی آر نے 5 صنعتی شعبوں بشمول چینی، فرٹیلائرز، سیمنٹ، تمباکو اور مشروبات میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے ملک بھر میں آئی آر ای این اسکوڈ تعینات کیے تھے اور ان کو انفورسمینٹ بہتر کرنے کے لیے بڑی لگژری گاڑیاں بھی دی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی آر ای این ٹیمیں ٹیکس مہروں کی انفورسمینٹ میں ناکام رہی ہیں جس کے سبب مارکیٹ میں ان صنعتی شعبوں کی نان ڈیوٹی پیڈ اشیا فروخت میں فروخت ہو رہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ متعدد فیکٹری مالکان نے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس سٹمپس لگانے میں تاخیر حربہ استعمال کیے ہیں ،اس کے باوجود ایف بی آر حکام ٹس سے مس نہ ہوئے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر کی جانب سے سیمنٹ کے مالکان کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنی مرضی کے آٹو اپلی کیٹرز سے متعلقہ آلات لگا سکتے ہیں حالانکہ ٹریک اینڈ ٹریس لگانے والی کمپنی نے سیمنٹ مالکان کو کچھ اور الات تجویز کیے تھے ۔
شمالی وزیر ستان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی ، 2 دہشت گرد مارے گئے
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نےطارق باجوہ کی قیادت میں ایک 5 رکنی کمیٹی دی ہے جو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں عملدرآمد میں تاخیر پر انکوائری کر رہی ہے،
یہاں بتانا ضروری ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے گذشتہ دور حکومت میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس کی انکوائری موجود چیئرمین ایف بی آر سے کروائی تھی اور اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں متعدد سفارشات تجویز کی تھی مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔