پیٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 3 ہزار 22 ارب روپے پر پہنچ گیا

تیل

اسلام آباد: پیٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ سود سمیت 3 ہزار 22 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات ہوئے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے پیٹرولیم ڈویژن کے حکام سے ملاقات کی۔ آئی ایم ایف کو گیس شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کی یقین دہانی کرائی گئی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو گیس کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بروقت کرنے کی یقین دہانی بھی کرا دی گئی جبکہ گیس شعبے کے گردشی قرضے میں مزید اضافے کو روک دیا گیا ہے۔ رواں مالی سال گیس شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ نہیں ہونے دیا گیا۔

سود سمیت پیٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 3 ہزار 22 ارب روپے پر پہنچ چکا اور سود کے بغیر پیٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 3 سو ارب روپے ہے۔

آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ حکومت گیس شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی منصوبے پر کام کر رہی ہے جبکہ توانائی شعبے میں سرمایہ کاری، مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے جبکہ درآمد پر انحصار کم اور مقامی وسائل سے پیداوار بڑھانا ترجیح ہے۔ سسٹم میں 29 فیصد درآمدی گیس کا حصہ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سٹی کے 2 ماڈلز کی قیمتوں میں بھاری کمی کا اعلان

پاکستان کا سالانہ پیٹرولیم گروپ کا درآمدی بل ساڑھے 17 ارب ڈالرز پر پہنچ گیا اور مقامی آئل ریفائنریز سے پیداوار بڑھانے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ مقامی ریفائنریز کی اپ گریڈیشن سے ساڑھے 6 ارب ڈالرز سرمایہ کاری متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف شرائط پر پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی بالائی حد تک بڑھائی گئی جبکہ اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی فی لیٹر 60 روپے وصول کی جا رہی ہے۔ یکم نومبر 2023 سے گیس ٹیرف میں تقریباً 200 فیصد تک اضافہ کیا گیا اور یکم فروری 2024 سے گھریلو صارفین کے لیے گیس 67 فیصد تک مزید مہنگی کی گئی۔


متعلقہ خبریں