این اے 128 لاہور کی سیٹ پر گھمسان کا رن متوقع

لاہور ہائیکورٹ نے این اے 128 کا نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا

اسلام آباد(شہزاد پراچہ) این اے 128 لاہور کی سیٹ پر گھمسان کا رن متوقع ہے کیونکہ اس سیٹ پر استحکام پاکستان پارٹی کے محمد عون چوہدری اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ اپنا پہلا پہلا قومی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

این اے 263:ٹکر کا مقابلہ ، کون کس پر بھاری؟

این اے 128 لاہور کے شہری علاقوں پر مشتمل ہے جن میں گارڈن ٹاون، گلبرگ،ماڈل ٹاون،فیصل ٹاون، عشرہ،سمن آباد، مزنگ، وحدت کالونی اور دیگر ملحقہ ایریا آتے ہیں ان تمام علاقوں کا شمار نہ صرف پڑھے لکھے علاقوں میں ہوتا ہے بلکہ یہ معاشی طور پر بھی خوشحال علاقے ہیں اسی ایریا میں پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں۔

این اے 207:ٹکر کا مقابلہ ، کون کس پر بھاری؟

این اے 128 میں عون چودھری اور سلمان اکرم راجہ کے علاوہ جماعت اسلامی کے سنئیر رہنما لیاقت بلوچ، متحدہ قومی موومنٹ کے آغا محمد علی خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عدیل غلام محی الدین شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق این اے 128 لاہور میں ٹوٹل ووٹرز کی تعداد 678006 ہیں جن میں مرد ووٹرز 347900 جبکہ خواتین ووٹرز 330106 ہیں۔ الیکشن کمیشن نے لاہور کے اس حلقہ کے لیے 433 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے ہیں۔

این اے 127:ٹکر کا مقابلہ ، کون کس پر بھاری؟

تجزیہ نگاروں کے مطابق لاہور کے اس شہری حلقہ میں اصل مقابلہ استحکام پاکستان پارٹی کے محمد عون چوہدری اور پاکستان تحریک انصآف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ کے مابین ہے محمد عون چوہدری کو مسلم لیگ نواز کی حمایت بھی حاصل ہے کیونکہ مسلم لیگ نواز اور استحکام پاکستان پارٹی نے اس سیٹ پر ایڈجسنمٹ کی یوئی ہے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق این اے 128 پی ٹی آئی کا سب سے مضبوط حلقہ سجمھا جاتا ہے کیونکہ اس حلقے میں 2013 اور 2018 میں سابق بیوروکریٹ شفقت محمود ن لیگ کے گڑھ میں پی ٹی آئی کے ووٹوں کی وجہ سے الیکشن جیتے تھے واضح رہے کہ سابق ایم این اے شفقت محمود بارے زبان زد عام تھا کہ وزیر بننے کے بعد وہ عوام خصوصی طور پر حلقہ کے ووٹرز سے کم ہی ملتے تھے۔

این اے 148:ٹکر کا مقابلہ ، کون کس پر بھاری؟

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ اسی حلقہ کے رہائشی ہیں جبکہ ان کو سابق صوبائی وزیر محمود الرشید کی حمایت بھی حاصل ہے۔ واضح رہے کہ محمود الرشید اور مراد راس انہی علاقوں سے دو مرتبہ 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کی ٹکٹس سےپنجاب اسمبلی کے ممبر منتخب ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد سے نادرا کا افسر غائب، پولیس نے مقدمہ درج کر لیا

تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز نے ماضی کی نتائج کو دیکھتے ہوئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بعد یہ سیٹ استحکام پارٹی کے عون چودھری کو دی ہے 2013 میں ن لیگ کے امیدوار خواجہ احمد حسن پی ٹی آئی کے شفقت محمود سے 7000 ووٹوں سے ہارے تھے جبکہ 2018 میں سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے دوبارہ ن لیگ کے خواجہ احمد حسن کو تقریبا 21 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی 2018 کے الیکشن میں اس حلقہ میں 2 لاکھ 32 ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے تھے اور اس مرتبہ  ٹرن آوٹ زیادہ رہنے کی امید کی جا رہی ہے۔

علیمہ خان کو سائبر کرائم انکوائری کا نوٹس جاری

عون چودھری سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے لیکن عمران خان نے جولائی 2021 میں انہیں پارٹی سے فارغ کر دیا تھا۔ پی ٹی آئی سے نکالے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عون چودھری کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی کی جانب سے جہانگیر ترین گروپ چھوڑنے یا استعفی دینے کا کہا گیا تھا تو میں نے استعفی دیا ہے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق موجودہ حالات میں بھی آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ کو برتری حاصل ہے کیونکہ سلمان اکرم راجہ اور ابوذر نیازی نہ صرف ڈور ٹو ڈور کمپین کر رہے ہیں بلکہ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ حلقہ کے ووٹرز کے ساتھ رابطہ میں بھی ہیں جبکہ پہلی مرتبہ قومی اسبملی کا الیکشن لڑنے والے عون چودھری بھی الیکشن ڈے کے موقع پر سرپرائز دے سکتے ہیں۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں