شہریار آفریدی کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس کسی اور بنچ کو منتقلی کی استدعا مسترد

شہریار آفریدی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری پر توہین عدالت کیس کسی اور بنچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہریارآفریدی کے ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی آپریشنز اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار ڈپٹی کمشنر راولپنڈی پر برہم ہوگئے۔

عدالتی حکم پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس بابر ستار ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ میرے حکم پرعملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟

توشہ خانہ ، 190 ملین پائونڈز کیس ، عمران خان نے ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

جس پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے جواب دیا کہ ریکارڈ کیپر چھٹی پر تھا اس لیے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تو آپ خود ریکارڈ لے آتے، یہ کیسے ہوسکتا ہے ہائیکورٹ آرڈر کرے اور اس پرعملدرآمد نہ ہو، اسلام آباد والے بھگت رہے ہیں کیا آپ بھی بھگتنا چاہتے ہیں؟

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ریکارڈ پیش نہیں کر رہے، آپ بھی ان کی طرح توہین عدالت کا سامنا کرنا چاہتے ہیں؟ معاون وکیل نے استدعا کی کہ شاہ خاور پٹیشن دائر کرنے گئے ہوئے ہیں انتظار کر لیں جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ کل انہیں وقت کا بتا دیا تھا، سماعت جاری رہے گی۔

اس موقع پر ایم پی او آرڈرز سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا، ایڈووکیٹ قیصر امام نے ایم پی او آرڈر عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز کے وکلا نے جسٹس بابر ستار پر اعتراض اٹھا دیا جس پر عدالت عالیہ نے توہین عدالت کیس کسی اور بنچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

پی ٹی آئی والے الیکشن جیت کر ہمارے ساتھ ہوں گے، علیم خان کا دعویٰ

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ اس عدالت کی کارروائی میں یہ تکنیکی چیزیں نہیں ہوں گی، ڈپٹی کمشنر کے وکیل نے بتایا کہ پراسیکیوٹر نے عدالت میں جو ریکارڈ پیش کیا اس کی کاپی ہمارے پاس نہیں۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ یہ ایک سادہ سا کیس ہے، رول آف لا کا معاملہ ہے، اس کیس کو کسی اور جج کو ٹرانسفر نہیں کر رہے، آپ دلائل دیں، اگر ان کے ایم پی او آرڈرز ٹھیک تھے تو فیصلہ آ جائے گا، انہوں نے کئی دن تک اس ملک کے شہریوں کو جیل میں رکھا ہے، عدالتی آرڈرز موجود ہیں، ان کا کوئی ایم پی او آرڈر برقرار نہیں رہا۔

شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں ڈیوٹی کر رہے ہوتے ہیں، ان پر بھی کئی قسم کے دباو ہوتے ہیں، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ہم اب یہ کہیں کہ پولیس افسر اور دیگر کسی گریٹ گیم میں مہرے بن جائیں؟

قاسم سوری آئینی بحران کی وجہ بنے ، کیوں نہ سنگین غداری کی کارروائی کی جائے ، چیف جسٹس

راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عدالت ایک مخصوص ذہن کے ساتھ کارروائی چلا رہی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ نے اعتراضات اٹھائے تو ہم نے نوٹ کرا دیئے، میں کیس ٹرانسفر نہیں کروں گا، آپ میری ججمنٹ کو چیلنج کر لیجیے گا، آج ریکارڈ عدالت میں پیش ہو چکا ہے اس کو تو حصہ بنانے دیں۔

شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہاں اس پر آج بے شک سماعت کر لیں، جسٹس بابر ستار نے شاہ خاور ایڈووکیٹ سے کہا کہ میں بھی آج فیصلہ سنانے والا نہیں تھا، شہادتیں ریکارڈ کر لیتے ہیں پھر تمام کاپیاں آپ کو بھی فراہم کر دیں گے، شہادتیں مکمل ہونے کے بعد سماعت انتخابات کے بعد کر لیں گے۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں