چیئرمین ذکا اشرف کے 6 ماہ، پاکستان کرکٹ نے کیا کھویا، کیا پایا؟

چیئرمین ذکا اشرف کے 6 ماہ، پاکستان کرکٹ نے کیا کھویا، کیا پایا؟

ذکا اشرف کا بطور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مینجمنٹ کمیٹی جولائی 2022 میں شروع ہونے والا 6 ماہ کا دور بالآخر اپنے اختتام کو پہنچ گیا، اس مختصر عرصے میں پاکستان کرکٹ نے مینجمنٹ سے لیکر کپتانی تک بے حساب تبدیلیاں دیکھیں۔

چیئرمین ذکاء اشرف کی جانب سے 3 دن قبل پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے بطور چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو اپنا استعفیٰ بھجوایا تھا جسے منظور کرلیا گیا۔

ذکا اشرف کو سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی جگہ تعینات کیا گیا تھا جن کی سربراہی میں پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کی مدت 4 فروری کو ختم ہونا تھی۔ 4 ماہ کی مدت مکمل ہونے پر 4 نومبر کو نگراں وزیراعظم نے اس مدت  میں مزید 3 ماہ کی توسیع کی تھی۔

اس مختصر عرصے میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے افغانستان سے ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی مرتبہ شکست سے لیکر لگاتار 6 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز ہارنے تک کا تجربہ کیا۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کا دورۂ پاکستان

ذکا اشرف کی سرپرستی میں 19 سال بعد بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے 4 رکنی وفد کی ایشیا کپ کے میچز دیکھنے کیلئے پاکستان آمد کے ساتھ ہی پاک بھارت کرکٹ تعلقات میں نئی تاریخ رقم کی گئی۔

نائب صدر راجیو شکلا سمیت صدر بی سی سی آئی راجر بنی بھی اس وفد کا حصہ تھے جو آخری مرتبہ 2005 میں پاکستان آئے تھے۔

ایشیا کپ کی میزبانی

چیئرمین ذکا اشرف کی سربراہی میں پاکستان کو 15 سال بعد ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی جانب سے ایشیا کپ کی میزبانی دی گئی۔ ایشیا کپ ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلا گیا جس میں ابتدائی چار میچز پاکستان میں جبکہ بقیہ میچز سری لنکا میں کھیلے گئے تھے۔

قومی ٹیم کی کارکردگی ایشیا کپ میں کچھ خاص نہ رہی، پاکستان کو نہ صرف سُپر فور مرحلے میں بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ سری لنکا سے بھی فیصلہ کُن میچ میں منہ کی کھانی پڑی۔

آئی سی سی میگا ایونٹس میں بری کارکردگی

پاکستان کرکٹ ٹیم لگاتار پانچویں مرتبہ ایشیا کپ جیتنے میں ناکام رہی تو امیدیں آئی سی سی ورلڈکپ 2023 سے بندھ گئیں۔ قومی ٹیم بھارت میں ورلڈکپ جیتنے کے خواب لیکر بھارتی شہر حیدرآباد میں پہنچی۔

بابر اعظم کی کپتانی میں قومی ٹیم کا آغاز تو بہترین رہا لیکن اس کے بعد بھارت سے شکست نے فتوحات کا سلسلہ روک دیا۔ رن ریٹ میں کمی اور انگلینڈ سے ہار کی وجہ سے پاکستان اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائے نہ کرسکا۔

مینجمنٹ میں تبدیلیاں

بھارتی سرزمین پر ورلڈکپ میں بری طرح شکست کے بعد ذکا اشرف نے بڑے پیمانے پر نہ صرف مینجمنٹ بلکہ ٹیم میں بھی بڑی تبدیلیاں کیں۔ سب سے بڑی تبدیلی ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ فارمیٹ میں کپتانی کی تھی۔

تقریباً 4 سال پاکستان کی کمان سنبھالنے والے بابر اعظم سے ذمہ داریاں لے کر شان مسعود اور شاہین شاہ آفریدی میں بانٹ دی گئیں۔

صرف یہی نہیں مینجمنٹ لیول پر بھی بڑی تبدیلیاں دیکھی گئیں جب ورلڈکپ کے بعد ٹیم ڈائریکٹر، بیٹنگ کوچ، باؤلنگ کوچ اور ہیڈ کوچ تبدیل کردیا گیا۔ پی سی بی کی مینجمنٹ میں سعید اجمل، محمد حفیظ، وہاب ریاض اور عمر گل جیسے سابق کرکٹرز کو شامل کیا گیا۔

دورۂ آسٹریلیا

ورلڈکپ 2023 میں شکست کے بعد قومی ٹیم نے نئے کپتان اور نائب کپتان کے ساتھ آسٹریلیا کی سرزمین پر پنجے گاڑے۔ یہاں بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی توقعات کے برعکس رہی اور آسٹریلیا سے وائٹ واش نے کرکٹ شائقین کے دل پھر توڑ دیے۔

دورۂ نیوزی لینڈ 

ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کی سربراہی میں قومی ٹیم نئے چہروں کے ساتھ اپنے اگلے پڑاؤ نیوزی لینڈ پہنچی۔ شائقین نئے چہروں اور نوجوان کرکٹرز کو دیکھ کر پُرجوش تھے لیکن یہاں بھی کرکٹ ٹیم نے مایوس کارکردگی دکھائی۔

شاہینوں کو اس سیریز میں کیویز کے ہاتھوں 1-4 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی سیریز میں پاکستانی ٹیم نے لگاتار 6 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز ہارنے کا اپنا ریکارڈ برابر بھی کرلیا۔


متعلقہ خبریں