سیلاب متاثرین پر اربوں خرچ، امداد کیلیے لاکھوں افراد کے مبینہ جعلی انگوٹھے لگائے جانے کا انکشاف

فراڈ

اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم)سندھ میں سیلاب متاثرین کی سرکاری مدد کے نام پر گیارہ اضلاع میں لاکھوں افراد کی مبینہ جعلی رجسٹریشن کا انکشاف ہوا ہے، سیلاب متاثرین کو ملنے والی امداد پر بننے والی سپیشل فرانزک آڈٹ رپورٹ سامنے آگئی۔ 

فرانزک رپورٹ کے مطابق پچھلے سال سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کیلیے خرچ ہونے والے 41 ارب روپے کی تحقیقات کا حکم ہوا تھا، سندھ ہائی کورٹ حیدراباد نے ایک شہری ممتاز احمد کی درخواست پراڈٹ جنرل اف پاکستان کی آڈٹ ٹیم کو سندھ فلڈ ریلیف فنڈز میں ہونے والی مبینہ کرپشن اور بے ظابطگیوں پر آڈٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت میں جمع ہونےوالی رپورٹ کی کاپی ہم انویسٹگیشن ٹیم نے حاصل کرلی، آڈٹ ٹیم نے سیمپل کے طور پر سندھ کے 2 اضلاع میں امداد لینے والے ہزاروں افراد کے انگوٹھوں کی نادرا کو تصدیق کیلیے درخواست کی تھی۔

رپورٹ میں مزید انکشاف ہوتا ہوا ہے کہ ضلع دادو اور سانگھڑ میں امداد لینے والے ہزاروں افراد میں سے صرف 9 انگوٹھوں کی تصدیق ہوئی۔

رپورٹ کیمطابق ساڑھے پانچ ہزارسے زائد شناختی کارڈ کے اندراج میں غلطیاں تھیں، اٹھارہ ہزار کے قریب انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق ہی نہیں ہوئی۔

آڈٹ ٹیم نے ضلع قمبر کادورہ کیا لیکن زیادہ تر امداد لینے والے افراد کا پتہ نہ لگایا جا سکا، آڈٹ ٹیم نے سندھ ریلیف فنڈز کی تقسیم کا عمل غیرشفاف قرار دے کر تحقیقات کی سفارش کردی۔

سیلاب متاثرین کیلیے 23 ارب روپے کی مدد پرائیویٹ کمیٹی کے ذریعے کی گئی جو انکے مینڈیٹ میں ہی نہیں تھا۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے کی دوائیں مہنگے ریٹس پر خریدنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کا متن کیمطابق ڈپٹی کمشنر مٹیاری کی جانب سے فنڈ میں مبینہ طور پر ساڑھے 4کروڑ روپے کےغبن کا انکشاف ہوا ہے۔

متن میں مزید انکشاف ہوتا ہے کہ مختلف کنٹریکٹرز کو 42 کروڑ روپے زیادہ پیمنٹ کی گئی ہے، دوسرے اضلاع میں کئی کروڑوں روپے کی غیرمعیاری دوائیں، خوراک اور دوسرے آئٹم میں بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں۔

آڈٹ رپورٹ سرکاری فنڈز کے غلط استعمال اور چند ایک من پسند لوگوں کوکام دینے کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔

سابق وزیر سندھ حکومت ناصر علی شاہ نے ہم انویسٹگیشن ٹیم کو بتایا ہے کہ سیلاب میں متائثرین کو ایمرجنسی میں ریلیف پہنچانا خود ایک مشکل عمل تھا۔

سابق وزیر سندھ حکومت ناصر علی شاہ نے مزید کہا کہ کچھ جگہوں بر ضرور بے ضابطگیاں اور رولز سے ہٹ کر کام ہوا، لیکن مجموعی طور پر فنڈز کا استعمال شفاف تھا۔

ناصر علی شاہ نے بتایا کہ انگوٹھوں کی تصدیق نہ ہونا ایک تکنیکی مسئلہ ہو سکتا ہے کرپشن نہیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کچھ کمپنیوں یا ٹھیکداروں نے عوام کو ایمرجنسی میں مدد کے دوران ناجائز فائدہ اٹھایا ہو۔

لیکن حکومت سندھ کی پوری کوشش رہی کہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہ ہو اور انہوں نے بتایا کہ وہ مزید تحقیقات میں اداروں کو تعاون کرینگے۔



متعلقہ خبریں