پاکستان بار کونسل نے چیف الیکشن کمشنر پر اعتراض اٹھا دیا


پاکستان بار کونسل نے موجودہ چیف الیکشن کمشنر پر اعتراض اٹھا دیا۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کونسل نے عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں مواقع کی فراہمی پر زور دیا۔

بار کونسل نے الیکشن کمیشن کے انتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تقسیم پر بھی سوال اٹھائے، اعلامیہ میں کہا گیا کہ انتخابی عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے برابر کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا گیا

اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی زیرنگرانی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوسکتے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے آبائی حلقے جہلم میں 13 لاکھ 82 ہزار آبادی پرقومی اسمبلی کے2 حلقے بنادیے، 13 لاکھ آبادی کے شہر حافظ آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست رکھی گئی ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ضلع راولپنڈی میں بھی نشستوں میں عدم توازن دیکھنے میں آیا ہے، گوجرانوالہ میں بھی آبادی کے تناسب کے برخلاف قومی اسمبلی کی اضافی نشست شامل کی گئی۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ آبادی کے تناسب سے موجودہ حلقہ بندیاں انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھا رہی ہیں، پاکستان بار کا کہنا تھا کہ کمیشن کا طرز عمل عام انتخابات کی سالمیت کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔

توہین الیکشن کیس ، عمران خان اور فواد چودھری پر فرد جرم پھر مؤخر

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کو کمیشن کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لینا چاہیے، بار کونسل کا پختہ یقین ہے کہ بنیادی مقصدمحض انتخابات نہیں آزادانہ اور شفاف انتخابات ہوں،تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں۔

بار کونسل سپریم کورٹ بار کی مشاورت سے وکلا تحریک کے لئے لائحہ عمل کااعلان کرنے کے لئے کنونشن بلائے گا، اس کے لئے جلد ہی ایک آل پاکستان نمائندہ کنونشن بلایا جائے گا،وکلاء کنونشن کا مقصد آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ شفاف انتخابات موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں ممکن نہیں،بار کونسل انتخابی عمل میں شفافیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔


متعلقہ خبریں