اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

زرمبادلہ

سٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ کو 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔

کمیٹی نے کہاہے کہ محدود مجموعی طلب، بہتر ہوتی ہوئی رسدی رکاوٹوں، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال اور سازگار اساسی بنیاد کی وجہ سے مالی سال 24ء کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں خاصی کمی آئے گی۔

یہ بات زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد منگل کویہاں جاری پریس ریلیز میں کہی گئی ۔

جاری اعلامیہ کے مطابق پالیسی ریٹ کو 22فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے میں نومبر کے دوران مہنگائی پر جو ایم پی سی کی گذشتہ توقعات سے قدرے زیادہ تھی، گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثر کو پیش نظر رکھا گیا۔ ک

میٹی کا نقطہ نظر ہے کہ مہنگائی کے منظرنامے کے لئے اس کے مضمرات ہوسکتے ہیں گو کہ تلافی کرنے والے کچھ عوامل خصوصاً تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی اور زرعی پیداوار کی بہتر دستیابی موجود ہیں۔

مزید برآں، کمیٹی کا تخمینہ ہے بارہ ماہ کی مستقبل بین بنیاد پر حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے اپنے اکتوبر کے اجلاس کے بعد ہونے والی بعض پیش رفتوں کا ذکر کیا۔

اوّل، آئی ایم ایف ایس بی اے پروگرام کے تحت پہلے جائزے پر اسٹاف کی سطح پر اتفاق سے رقوم کی آمد کا راستہ کھل جائے گا اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔

دوم، مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی کے لئے سہ ماہی جی ڈی پی نمو کا نتیجہ ایم پی سی کی معتدل معاشی بحالی کی توقع کے مطابق رہا۔ سوم، اعتماد ِصارف اور اعتماد ِکاروبار کے حالیہ سرویز سے احساسات میں بہتری ظاہر ہوتی ہے۔

آخر میں، قوزی گرانی ابھی تک بلند سطح پر ہے اور بتدریج نیچے آرہی ہے۔ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ زری پالیسی کا موقف مالی سال 25ء کے آخر تک 5-7 فیصد مہنگائی کے ہدف کے حصول کے لحاظ سے موزوں ہے۔

کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ تخمینہ ہدف کے مطابق مسلسل مالیاتی یکجائی)اور منصوبے کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت آمد سے مشروط ہے۔

ایم پی سی کا نقطہ نظر ہے کہ مالی سال 24ء کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی بحالی معتدل رہنے کی توقع ہے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی 2.1 فیصد سال بسال بڑھی جبکہ گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں 1.0 فیصد نمو ہوئی تھی۔

پچھلی توقع کے مطابق شعبہ زراعت میں بحالی اس نمو کا سب سے اہم محرک تھی۔ اشیا سازی کے شعبے میں بھی معتدل نمو ریکارڈ کی گئی جس میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم)گذشتہ چار ماہیوں میں سکڑنے کے بعد مثبت ہوگئی۔

اجناس پیدا کرنے والے شعبے کے برخلاف خدمات کے شعبے کی نمو کم رہی۔ زری پالیسی کمیٹی نے جاری کھاتے کے توازن میں نمایاں بہتری کا ذکر کیا کیونکہ جولائی تا

اکتوبر مالی سال 24ء کے دوران خسارہ 65.9 فیصد سال بسال گھٹ کر 1.1 ارب ڈالر رہ گیا۔اگرچہ درآمدات کم ہوئیں تاہم برآمدات غذائی اشیا خصوصاً چاول کی وجہ سے تھوڑی بڑھیں۔

مزید یہ کہ باضابطہ چینلز سے رقوم منتقل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی دی گئی ترغیبات اور حکومتی اقدامات، نیز کرب پریمیم کے معمول پر آنے کی وجہ سے اکتوبر اور نومبر 2023ء میں پچھلے سال کے انہی مہینوں کی نسبت کارکنوں کی ترسیلات زر بھی بہتر ہوئیں۔

تاہم جولائی سے کم سرکاری رقوم کی اور قرضوں کی جاری واپسی کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بتدریج کمی آئی ہے۔

اس سلسلے میں کمیٹی نے توقع ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل سے امکان ہے کہ رقوم کی آمد نیز زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت ِحال بہتر ہوگی۔


متعلقہ خبریں