ملک کو تباہ کرنے والے کی نااہلی کی سزا 5 سال ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 ون جی میں پاکستان کی تباہی کرنے والے کی نااہلی 5 سال ہے۔

سپریم کورٹ میں آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نے میر بادشاہ قیصرانی کی نااہلی کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے تاحیات نااہلی کی مدت تعین کا معاملہ لارجز بینچ میں مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھجوا دیا۔

کسٹم حکام پیسے لیکر گاڑیاں اسمگل کراتے ، بعد میں خود ہی پکڑوا دیتے ہیں ، چیف جسٹس

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی چلے گی یا سپریم کورٹ کا فیصلہ، اونٹ کسی کروٹ تو بیٹھنا ہے۔ تاحیات نا اہلی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اصل نااہلی تو آرٹیکل 63 میں ہے، آرٹیکل 63 ون جی میں پاکستان کی تباہی کرنے والے کی نااہلی 5 سال ہے۔ آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت اخلاقی جرائم پر نااہلی 3 سال ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ میر بادشاہ قیصرانی کو نااہل کیوں کیا گیا؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انہیں جعلی ڈگری کی بنیاد پر 2007 میں نااہل کیا گیا لیکن ہائیکورٹ نے 2018 کے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت انہیں نااہل کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس کا 2013 میں بطور ہائیکورٹ جج جسٹس منیب کے فیصلے پر اظہار حیرت

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت پر آئین خاموش ہے۔ امین تو صرف ہم ایک ہی شخصیت کو کہتے ہیں، باقی کوئی اس درجہ پر نہیں پہنچ سکتا، ہر شخص ہر وقت سچ تو نہیں بولتا۔


متعلقہ خبریں