آئی ایم ایف کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 34 ارب روپے کمی کا تخمینہ

IMF

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عملدرآمد کردیا گیا


اسلام آباد(شہزاد پراچہ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں ختم ہونے والے مذاکرات میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 34 ارب روپے کمی کا تخمینہ لگاتے ہوئے ٹارگٹ 600 ارب روپے سے کم کرکے 566 ارب روپے کر دیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے رواں سال 2023-24کے دوران 600 ارب روپے کے بجٹ کے تخمینے کے مقابلے میں ایف ای ڈی کی مد میں 566 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق، حکومت نے پہلی سہ ماہی (جولائی-ستمبر2023-24) کے لیے ایف ای ڈی کی مد میں 127 ارب روپے جمع کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے سگریٹ ڈیوٹی میں 160 فیصد تک اضافے کے باعث سگریٹ سیکٹر سے اہداف حاصل ہونے کا امکان نہیں ہے۔ذرائع نے یہ بتایا کہ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال (2023-24) کے لیے 10 ارب روپے کم (جی آئی ڈی سی) کا بھی تخمینہ لگایا ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے لیے جی آئی ڈی سی کے اکاؤنٹ پر 40 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ آئی ایم ایف نے نومبر 2023 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے پہلے جائزے پر بات چیت کے دوران اندازہ لگایا تھا کہ حکومت صرف 30 ارب اکٹھے کر سکتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فنڈ نے آئندہ مالی سال (2024-25) کے لیے جی آئی ڈی سی کی وصولی کے لیے 35 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق، حکومت نے GIDC کی مد میں پہلے تین ماہ مین378 ملین روپے جمع کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے ٹیکس ریونیو کی وصولی کو 11.261 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 11.296 ٹریلین روپے کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ فنڈ نے اگلے مالی سال 2024-25 کے لیے 13.177 ٹریلین روپے ٹیکس وصولی کا تخمینہ لگایا ہے۔

آئی ایم ایف کا مختلف شعبوں سے مکمل ٹیکس وصولی کا مطالبہ

تاہم ایف بی آر کا ریونیو ہدف جاری مالی سال کے لیے 9.4 ٹریلین روپے ہی رہے گا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 10.9 ٹریلین روپے اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔

ایف بی آر کی ٹیم نے بات چیت کے دوران اس بات کا عزم کیا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال میں محصولات میں براہ راست ٹیکسوں کا حصہ 4.230 ٹریلین روپے کر دے گا جو رواں مالی سال کے دوران 3.884 ٹریلین روپے تھا۔

اس کے علاوہ، ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف مشن ٹیم نے رواں مالی سال 2023-24کے دوران 3.607 ٹریلین روپے کے بجٹ کے تخمینے کے مقابلے میں 3.411 ٹریلین روپے کے سیلز ٹیکس کے منصوبے پر بھی اتفاق کیا۔

حالیہ بات چیت کے دوران فنڈ نے موجودہ مالی سال 2023-24کے دوران 1.324 ٹریلین روپے کے بجٹ کے تخمینے کے مقابلے میں 1.207 ٹریلین روپے کسٹم ڈیوٹی کا بھی تخمینہ لگایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے 869 ارب روپے کے بجٹ تخمینے کے مقابلے میں 918 ارب روپے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا بھی تخمینہ لگایا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل نہیں لگا سکتی۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی ہدایت پر پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پی ڈی ایل عائد کیا اور جولائی سے ستمبر 2023-24 تک 222 ارب روپے اکٹھے کئے۔

ذرائع نے بتایا کہ نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 2.019 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ ہدف 2.116 ٹریلین روپے ہے۔2.019 ٹریلین روپے کے نان ٹیکس ریونیو میں سے وفاق کا حصہ بھی 1.811 ٹریلین روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ تخمینہ 1.908 ٹریلین روپے ہے۔


متعلقہ خبریں