اسلام آباد سے دبئی جانے والی پی آئی اے کی پرواز PK-233 کی منسوخی پر مسافر شدید برہم


پاکستان میں پی آئی اے کی فلائٹس منسوخی کا سلسلہ جاری ہے جس سے مسافرشدید ذہنی اضطراب میں مبتلا ہیں۔

30 اور 31 نومبر کی رات اسلام آباد سے دبئی جانے والی فلائٹ پی کے 233 جو کہ ایک بج کر پچاس منٹ پر دبئی روانہ ہونا تھی کینسل کر دی گئی۔

فلائٹ منسوخ کرنے کا کوئی پیغام بھی مسافروں کو نہ دیا گیا، اکثر مسافروں کو ائیرپورٹ پہنچ کر پتہ چلا کہ ان کی فلائٹ کینسل ہو گئی ہے، اس فلائٹ کے زیادہ مسافروں کو کہا گیا کہ اب ان کی فلائٹس 9 نومبر کو ہے۔

جو پاکستانی دبئی میں ملازمت کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ صبح ہماری حاضری تھی لیکن فلائٹ کی منسوخی کی وجہ سے ہماری نوکری کو خطرہ ہو سکتا ہے، اگر کمپنی نے فلائٹ منسوخی کے عذر کو نہ مانا تو ان کی نوکری بھی جا سکتی ہے۔

پی آئی اے کے اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے از سر نو تعین کا فیصلہ

اس موقع پر ان مسافروں نے پی آئی اے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم نے اپنے ملک کی ائیر لائن کو ترجیح دی لیکن فلائٹس کینسل کرکے ہماری نوکریوں کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔

اس موقع پر مسافروں نے نگران وزیراعظم سمیت اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا کہا اور کہا کہ انٹرنیشنل فلائٹس منسوخ کرنے کی بجائے اندرون ملک فلائٹس کو منسوخ کیا جائے تاکہ بیرون ملک نوکری پر جانے والے لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔

مسافروں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک میں زرمبادلہ بھیجتے ہیں جس کا صلہ ہمیں ہماری قومی ائیر لائن اور اعلیٰ حکام یہ دے رہے ہیں، اگر ہم نوکریوں سے ہاتھ دھوتے ہیں تو کیا ہمارے گھر کا خرچا پی آئی اے یا حکومت اٹھائے گی۔

بعض مسافروں کا کہنا تھا کہ فیول کا ایشو ان لوگوں کا خود کا پیدا کیا ہوا ہے یہ صرف قومی ائیر لائن کی نج کاری کرنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں، غرض مسافروں نے نگران حکومت کے لئے کئی سوالات چھوڑے ہیں جن کا جواب پی آئی اے کے پاس ہے یا پھر حکومت کے پاس ہے۔


متعلقہ خبریں