نیب ترامیم کیس، جسٹس منصور علی شاہ کی چیف جسٹس کو فل کورٹ بنانے کی تجویز

ہائیکورٹ بار (highcourt bar)

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراض اٹھا تے ہوئے چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کی تجویز دے دی گئی۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرے خیال میں کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے۔ میری تجویز ہے کہ چیف جسٹس فل کورٹ تشکیل دیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اپنایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی موجودگی میں کیس 5 ممبرز کو سننا چاہیے۔ عدالت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ کرے یا فل کورٹ تشکیل دے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ملٹری کورٹس کیس میں لکھے گئے اپنے نوٹ کا حوالہ بھی دیا۔

چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان 2 گھنٹے طویل ملاقات ، انتخابات کے معاملے پر گفتگو

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے بعد کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے۔ سپریم کورٹ پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ کرے، آج بھی چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے۔ اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ ملٹری کورٹس کیس میں بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔ میرا اعتراض ہے کہ اس طرح کے معاملات فل کورٹ ہی سن سکتی ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل یاسر امان عدالت میں پیش ہوئی۔ معان وکیل نے بتایا کہ خواجہ حارث کی طبیعت ناساز ہے، انہوں نے اپنی جگہ مجھے پیش ہونے کی اجازت دی۔ خواجہ حارث نے عدالت سے معذرت کی ہے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیں کہ کیس کے میرٹس پر ہی فیصلہ کریں۔ ممکن ہے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ آئے، فریقین آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں۔ یہ کیس 2022 سے زیر التواء ہے، نیب قانون میں کی گئی ترامیم کو ہمارے سامنے کسی نے چیلنج ہی نہیں کیا۔

نظام بہتر بنانے میں پنجاب اور اسلام آباد پولیس دیگر صوبوں سے پیچھے ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وکلا کو تیاری کیلئے ایک ہفتے کا ٹائم دے رہے ہیں، کیس کے میرٹس کے ساتھ قابل سماعت ہونے پر بھی فیصلہ دیں گے۔ فریقین آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں، یہ کیس 2022 سے زیر سماعت ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 28 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں گے۔


متعلقہ خبریں