باتیں کرنے سے ڈیم نہیں بنتے، ڈاکٹر محمد اشرف کی نیوز لائن میں گفتگو


 اسلام آباد: سابق چیئرمین پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) ڈاکٹر محمد اشرف کا کہنا ہے کہ ہم ملک میں پانی کے بحران کا رونا تو روتے ہیں لیکن ہم نے اس معاملے کو کبھی اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا، ہم نے ڈیمز کو کبھی ترجیح نہیں دی، بڑے ڈیمز کی تعمیرات صرف باتیں کرنے سے نہیں ہو پاتیں، انہیں تعمیر ہونے میں تقریبا 8 سے 10 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے جس کے ساتھ ساتھ  بھر پور توجہ اور سیاسی عزم کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “نیوز لائن” میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر نے یہ بھی بتایا کہ واپڈا کی تحقیقات کے مطابق ہم 50 ملین ایکڑ تک کا پانی اسٹور کر سکتے ہیں، کالا باغ  ڈیم کے حوالے سے کیے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ بن چکا ہے اس لیے اسے سیاسی طریقے سے ہی حل کرنا چاہیئے۔

میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار نے بتایا کہ 2025  تک پانی کا یہ بحران شدت اختیار کر جائے گا، آبی قلت کے شکار ملکوں میں پاکستان کا شمار تیسرے نمبر پر ہے اور اس کی بنیادی وجہ پانی کے ذخائر کی کمی اور ان کا نامناسب استعمال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 30 دن کے استعما ل کے لیے پانی کا ذخیرہ موجود ہے جو کم از کم 120 دن کا ہونا چاہیئے، پاکستان میں دریاؤں اور بارشوں کی صورتحال میں سالانہ تقریبا 115 ملین ایکڑ فٹ پانی مہیا ہوتا ہے جس کا 93 فیصد زراعت، 5 فیصد گھریلو اور 2 فیصد صنعتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتا یا گیا کہ زرعی شعبے کو ملنے والا 70  فیصد پانی دوران ترسیل ضائع ہو جاتا ہے۔

“نیوز لائن” کے میزبان کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے گزستہ سماعت میں کہا تھا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف بتائیں کہ پانی کی یہ قلت کیوں ہو رہی ہے، ان دونوں نے ڈیمز کی تعمیر اور پانی کے اس بحران سے بچاؤ کے لیے کیا اقدامات کیے۔


متعلقہ خبریں