پارلیمان کی سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے رولز کو غیر موثر نہیں کیا جاسکتا


سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ اعلیٰ عدالت نے کالعدم قرار دے دیا، اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے 30 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی تحریر کیا۔

جسٹس منیب اختر کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس ایکٹ آئین اور قانون کے خلاف ہے،اپیل اور نظرثانی مترادف نہیں بلکہ مختلف چیزیں ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ پارلیمان کے قانون سازی اور سپریم کورٹ کے پاس رولز بنانے کے اختیارات برابر ہیں۔

پارلیمنٹ کی جانب سے منظور قانون کو سپریم کورٹ کالعدم قراردے سکتی ہے

انہوں نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ پارلیمان کی سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے رولز کو غیر موثر نہیں کیا جاسکتا،انہوں نے لکھا کہ کیاپارلیمان کی طرف سے ہدایت کی جاسکتی ہے کہ نظرثانی کو اپیل جیساسمجھا جائے۔

جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ اصول ہے کہ عدالت سے پہلے سے طے شدہ معاملہ دوبارہ نہیں اٹھایا جاسکتا،ان کا کہنا تھا کہ نظرثانی کادائرہ اختیار اسی اصول کے ساتھ جڑا ہے۔


متعلقہ خبریں