بھارت، منی پور میں جو ہوا اس نے دل دہلا دیا، چیف جسٹس کے ریمارکس

بھارت منی پور چیف جسٹس

نئی دہلی: بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ عورتوں کے خلاف جرائم پورے بھارت میں ہو رہے ہیں لیکن منی پور میں جو ہوا اس نے دل دہلا دیا۔

بھارت، منی پور نسلی فسادات پر مودی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ سر عام عورتیں برہنہ کی گئیں، ان پر تشدد ہوا، ان کا ریپ ہوا، پولیس نے خواتین کی مدد کے بجائے خود عورتیں تشدد کرنے والوں کے حوالے کیں، پولیس نے مقدمہ بھی تب درج کیا جب ویڈیو سامنے آگئی۔

چیف جسٹس بھارتی سپریم کورٹ نے منی پور میں خواتین کو برہنہ کرنے کے واقعے پر پولیس اور منی پور انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے منی پور واقعے پر مسلسل خاموشی کے بعد ازخود ٹو نوٹس لیا تھا۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت پر کی جانے والی تنقید کے بعد بھارتی سرکار کا سیاسی جواب سامنے آیا تھا کہ عورتوں پر مظالم مغربی بنگال اور چھتیس گڑھ میں بھی ہوتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق جب یہی مؤقف سرکاری وکیل نے سپریم کورٹ میں اپنایا تو چیف جسٹس برہم ہوگئے اور کہا کہ تلخ حقیقت ہے کہ پورے بھارت میں عورتوں کیخلاف جرائم ہورہے ہیں لیکن ایک جگہ ہونے والا جرم دوسری جگہ کے جرم کا جواز نہیں بن سکتا، حکومت کا کام ہے کہ جرائم کی روک تھام کرے، منی پور کی مظلوم خواتین کو انصاف ان کی دہلیز پر فراہم کرے۔

زیادہ پیسہ آئے تو انسان میں غرور و تکبر بھی آتا ہے، کپل دیو بھارتی کرکٹرز پر برہم

بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی ریاست منی پور کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ لوگوں کی بڑی تعداد دو خواتین کو برہنہ کرا کر سر عام ان کی پریڈ کرا رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے والی ویڈیو کے بعد یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ جن خواتین کے ساتھ انسانیت سوز سلوک روا رکھا گیا وہ ملک کی اقلیتی آبادی سے تعلق رکھتی ہیں اور ان میں سے ایک خاتون کے خاوند سابق بھارتی فوجی بھی ہیں۔

یاد رہے کہ منی پور میں اکثریت میٹی اور اقلیتی کوکی قبائل میں تنازعہ چل رہا ہے،  ریاست میں ہونے والے فسادات میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، علاقے کے کئی گرجا گھروں، سرکاری دفاتر اور گھروں کو بھی نذر آتش کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے رہنما این بائر سنگھ 2017 سے ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں، ریاست میں 53 فیصد آبادی ہندو میٹی قبیلے کی ہے۔

منی پور ریاست میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے کوکی اقلیتی قبیلے کی شرح صرف 16 فیصد ہے۔

ریاست منی پور کے علیحدگی پسند رہنماؤں کا بھارت سے آزادی کا اعلان

یاد رہے کہ جب سے بھارت میں نریندر مودی کی حکومت برسراقتدار آئی ہے اس وقت سے ملک کی اقلیتی آبادی کو بالعموم انتہائی سخت حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ مسلمانوں کو بطور خاص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہیں ہجومی تشدد کے ذریعے جاں بحق کرنے کے بھی درجنوں واقعات پورے ملک میں رونما ہو چکے ہیں لیکن تاحال کسی ایک کو بھی اس ضمن میں قرار واقعی سزا نہیں دی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں