آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پرعزم ہیں، وزارت خزانہ

سرکاری ملازمین کیلیے خوشخبری: ایڈہاک ریلیف دینے کا اعلان، اعلامیہ جاری

وزارت خزانہ کا آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذکرات پر بیان آگیا۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے نمائندے کے بیان کا جائزہ لیا گیا،ہم آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پرعزم ہیں اور بات چیت جاری ہے۔

آئی ایم ایف کے بیان میں کچھ مخصوص مسائل اٹھائے گئے،ہم سمجھتے ہیں کہ اپنا موقف واضح کرنا مناسب ہوگا۔

دوسری جانب  وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے، پھر مذاکرات کریں، ہمارے خلاف جیوپولیٹکس ہو رہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔

آئی ایم ایف کی وفاقی بجٹ پر تنقید

انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان خود مختار ملک ہے، آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے، آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کرسکتے۔

اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں فنانس بل پر سینیٹ کی سفارشات کی تیاری کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر اسحاق ڈار نے اجلاس کے دوران اراکین کی جانب سے کیے جانے والے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر آئی ٹی میں روزگار نہیں بڑھائیں گے تو کیا 0.29 فیصد شرح نمو پر رہیں؟ آئی ٹی کی ترقی سے نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں۔

آئی ایم ایف پروگرام میں نہ گئے تو نئے مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ڈیفالٹ یقینی ہے، مفتاح اسماعیل

انہوں نے کہا اس سال آئی ٹی برآمدات 2.5 ارب ڈالر رہیں گی، آئندہ سال آئی ٹی کی برآمدات 4.5 ارب ڈالر تک پہنچانا چاہتے ہیں جب کہ آئندہ 5 سالوں میں آئی ٹی برآمدات 15 ارب ڈالر تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی گئیں وہ ناقابل برداشت ہیں۔ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی ہیں لیکن ابھی مکمل نہیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی عالمی ادارے کا نہیں، اولین ترجیح ہے جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ بروقت کی جائیں، بانڈز سمیت کوئی ادائیگی تاخیر کا شکار نہیں ہوئی۔

آئی ایم ایف کی شرط مسترد، بجٹ میں سبسڈی کیلئے رقم مختص

سینیٹر اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ایسی ترامیم ہوئیں جو ریاست کے اندر ریاست کو ظاہر کرتی ہیں، یہ ترامیم اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ کی طرف لے گئیں، چار سالوں میں 70 ارب ڈالر کا قرض 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے حالیہ بیان سے ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استثنیٰ نہ دیں، بطور خودمختار ملک ہمیں اتنا حق تو ہونا چاہیے کہ کچھ ٹیکس چھوٹ دیں۔ ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں