پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی مخالفت کی، اب تمام ریڈ لائنز کر اس کردیں، ہم کچھ نہیں کر سکتے، بلاول بھٹو

پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی مخالفت کی، اب تمام ریڈ لائنز کر اس کردیں، ہم کچھ نہیں کر سکتے، بلاول بھٹو

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا اختیار تھا، ہم نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کابینہ میں مخالفت کی، اب انہوں نے تمام ریڈلائنز کراس کر دی ہیں، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔

پوری قوم کو آپ کے بابا سپاہی عمران شہید پر ناز ہے، آرمی چیف کی شہید کی بیٹی سے ملاقات

انہوں نے ذرائع ابلاغ سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا عمران خان وزیراعظم رہے ملٹری ایکٹ موجود تھا لیکن انہوں نے ترمیم نہیں کی، میڈیا میں ملٹری کورٹ کے حوالے سے غلط فہمی ہے، حکومت آئینی ترمیم کے ذریعے کوئی نئی ملٹری کورٹس قائم نہیں کر رہی، ہم قانون میں کوئی ترمیم لے کر نہیں آ رہے ہیں، ملٹری کورٹ آئین کے اندر رہتے ہوئے کام کرے گی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ پہلے سے موجود ہے، جس قانون کی خلاف ورزی ہوئی اسی کےمطابق کارروائی ہوگی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں دعویٰ کیا کہ عمران خان نے خود مذاکرات کو سبوتاژ کیا، 9 مئی سے پہلے سب سے پہلے مذاکرات کی بات پیپلزپارٹی نے کی، 9 مئی سے پہلے حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کامیاب ہو رہے تھے، حکومت اور پی ٹی آئی کے نمائندوں نے ملک میں ایک دن انتخابات ہونے پر اتفاق کرلیا تھا۔ انہوں نے کہا جب تک عمران خان کا رویہ غیر جمہوری ہو گا تب تک جمہوری قوتوں کیلئے خطرہ ہو گا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا اصولی طور پر کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی مخالفت کروں گا لیکن سیاسی جماعت کو بھی سیاسی جماعت رہنے کی خواہش رکھنا پڑے گی، سیاسی جماعت خود کو 9 مئی کے واقعات سے الگ نہیں کرتی تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، اگر کوئی خود شرپسند تنظیم بننا چاہ رہا ہے تو کیا کرسکتے ہیں؟ سیاسی جماعت 9 مئی کے واقعے کی مذمت نہیں کررہی تو پھر جو قانون ہے وہی ہوگا۔

جناح ہاؤس حملہ کیس، سابق ایم پی اے سمیت 16 ملزمان کمانڈنگ افسر کے حوالے کرنیکا حکم

انہوں نے کہا 2014 میں عمران خان نے پی ٹی وی پر حملہ کیا تو ہم جمہوری لوگ خاموش رہے، عدم اعتماد کے جواب میں عمران خان نے ہمیں غدار ڈیکلیئر کیا، عمران خان نے غیر آئینی طور پر عدم اعتماد سے بچنے کیلئے اسمبلی توڑ دی، عمران خان کے غیر آئینی طور پر اسمبلی توڑنے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، گھر سے پیٹرول بم پھینکے گئے۔ انہوں نے کہا عمران خان کو احساس ہونا چاہیے کہ وہ ملک کے وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔

بلاول بھٹو سے جب ایک صحافی نے استفسار کیا کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے؟ تو انہوں نے کہا یہ مانتا ہوں کہ تحریک انصاف میں یہ صلاحیت ہےکہ وہ سیاسی بنے لیکن سب نے دیکھا 9 مئی کو کیا ہوا؟ جناح ہاوس اور دیگرتنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، 9 مئی کے روز ہونے و الے جلاؤ گھیراؤ کی جب تفصیلات سامنے آئیں تو سب کو دکھ ہوا، پاک فوج کی تنصیباب جلائی گئیں، کون سا پاکستانی ہے جو برداشت کرے گا؟ سیاسی جماعتیں ہمیشہ پارلیمان میں اپنے مسائل حل کرتی ہیں، سیاسی جماعتیں لاٹھی اور پتھراؤ کی سیاست نہیں کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کا مقصد یہی تھا کہ ملک میں جمہوریت چلتی رہے۔

ملیکہ بخاری نے پی ٹی آئی کو خیر آباد کہہ دیا

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے  ہم فکر مند ہیں، وہاں استحکام ہو گا تو اس کا سب سے
زیادہ فائدہ خود اس ملک کے باشندوں کو ہو گا اس کے بعد پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کو ہو گا۔


متعلقہ خبریں