فلسطینی رہنما خضر عدنان طویل بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی جیل میں جاں بحق

فلسطینی رہنما خضر عدنان طویل بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی جیل می جاں بحق

غزہ: اسلامک جہاد کے ممتاز رہنما خضر عدنان اسرائیلی جیل میں تقریباً تین ماہ کی بھوک ہڑتال کے بعد جاں بحق ہو گئے ہیں، وہ 87 دن سے بھوک ہڑتال پر تھے۔

چین کی اسرائیل فلسطین مذاکرات کیلئے سہولت کاری کی پیشکش

مؤقر امریکی نشریاتی ادارے سی این این اور عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 45 سالہ رہنما خضر عدنان کے انتقال کی اطلاع ملنے پر غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر راکٹ داغے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ خضر عدنان نے اسرائیل کی جانب سے کسی قانونی کارروائی کے بنا فلسطینیوں کی بڑی تعداد کو جیلوں میں قید رکھنے کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے کا رحجان متعارف کرایا تھا۔

خضر عدنان کے انتقال پر جنوبی اسرائیل کے گنجان آباد علاقے میں فلسطینیوں کی جانب سے 22 راکٹ داغے گئے ہیں جن سے اسرائیلی ریسکیو سروس کے مطابق تین غیر ملکی افراد زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اس واقعے کے بعد ہڑتال ہوئی اور مظاہرین نے مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی چیک پوائنٹس پر اسرائیلی فوجیوں پہ پتھراؤ کیا۔

اسرائیل نے حملہ کیا تو تل ابیب اور حَیفا کو تباہ کر دیں گے، ایرانی صدر

خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے اس کے جواب میں مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔

غزہ سے فلسطینیوں نے اس کے بعد ایک مرتبہ پھر راکٹوں سے حملہ کیا جو اسرائیل کے علاقے میں گرے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ جہاں راکٹ گرے وہ خالی میدان تھا۔

فلسطینی قیدیوں کی نگرانی کرنے والے کیبنٹ منسٹر اتمار بین گوئر نے اسی حوالے سے کہا ہے کہ حکام کو بھوک ہڑتال اور بدنظمی پیدا کرنے والے قیدیوں کے خلاف صفر برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے حکم دیا کہ قیدیوں کو ان کی کوٹھریوں میں بند رکھا جائے۔

پرندے نے اسرائیلی پرچم اتار کر نیچے پھینک دیا، ویڈیو وائرل

واضح رہے کہ اتمار بین گوئر نے ہی فلسطینی قیدیوں پر پابندیاں لگائیں جن میں ان کے نہانے کے وقت کو کم کرنا اور جیل میں بیکریوں کو بند کرنا بھی شامل ہے۔


متعلقہ خبریں