تہران، بھارت کو مقامی کرنسیوں میں دوبارہ تجارت شروع کرنے کی پیشکش


تہران: ایران نے بھارت کو قومی کرنسیوں میں دوبارہ تجارت شروع کرنے کی پیشکشش کی ہے، یہ پیشکش بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی امور اجیت ڈوول کے اچانک دورہ ایران کے دوران ہونے والی بات چیت میں کی گئی ہے۔

پاکستان ایران بارڈر پر بازار چے تجارت کیلئے تیار

بھارت کے مؤقر انگریزی نشریاتی ادارے اے بی پی لائیو نے ذرائع سے بتایا ہے کہ ایران نے پیر کے دن ہونے والی ملاقات میں اس بات پر اصرار کیا کہ بھارت تہران کے ساتھ قومی کرنسیوں میں دوبارہ تجارت شروع کرے اور وہی طریقہ کار اپنائے جو وہ روس سے تیل کی خریداری میں اپناتا ہے۔

ذرائع کے حوالے سے نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے کہ جب سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد چین خطے میں نہایت تیزی کے ساتھ قدم جما رہا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے مئی 2019 میں ایران سے خام تیل کی خریداری روک دی تھی کیونکہ اس پر سابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے کئی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

میڈیا کے مطابق دورہ تہران میں ایرانی حکام نے اجیت ڈوول سے استفسار کیا کہ اگر روس پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت عائد پابندیوں کے باوجود بھارت ماسکو سے تیل خرید سکتا ہے تو پھر وہ تہران کے ساتھ تیل کی تجارت کیوں جاری نہیں رکھ سکتا ؟ جو امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا شکار ہے۔

بھارت نے سستا پیٹرول خریدنے کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے

بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت ڈوول نے پیر کو اپنے ایرانی ہم منصب علی شمخانی سے ملاقات کی جس کے بعد ان کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان سے ملاقات ہوئی جو اس ہفتے کے آخر میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت آنے والے ہیں۔

میڈیا کے مطابق ہونے والی ملاقات میں فریقین نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کو تشویش لاحق ہے کہ چین اس امن معاہدے کا فائدہ اٹھا سکتا ہے جو اس نے مارچ میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان طے کرایا تھا۔ بھارت کا خیال ہے کہ چین طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بڑھا کر نئی دہلی کو علیحدہ کرسکتا ہے۔

روس،ترکی اور ایران مقامی کرنسی میں لین دین پرآمادہ

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہی وہ بنیادی وجہ ہے اجیت ڈوول نے اس پر بھی صلاح و مشورہ کیا کہ چاہ بہار پورٹ کو جامع اقتصادی تعاون کے لیے گیٹ وے کے طور پر کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟


متعلقہ خبریں