وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو فنڈز کے اجراء کا نہیں کہہ سکتی، اٹارنی جنرل

فائل فوٹو


سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات کیس میں فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔

پنجاب الیکشن فنڈز فراہمی کیس سے متعلق سپریم کورٹ اِن چیمبر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان کی طرف سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم پر عملدرآمد کیا ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت کے 4 اپریل کے حکم پر فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے رقم کیلئے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ پارلیمنٹ نے انتخابات کیلئے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز کے اجراء کے بل کو مسترد کردیا ہے۔ بل مسترد ہونے کے بعد وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو فنڈز کے اجراء کا نہیں کہہ سکتی۔

وزارت خزانہ نے انتخابات کیلئے فنڈز دینے سے انکار کر دیا

واضح رہے کہ عدالت نے پنجاب میں الیکشن کیلئے فنڈز نہ ملنے پر گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کو آج طلب کر رکھا تھا۔ اٹارنی جنرل اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔ گورنر اسٹیٹ بینک کو دستیاب وسائل سے متعلق تمام تفصیلات بھی ساتھ لانے کا حکم دیا گیا تھا۔

عدالت کی جانب سے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

الیکشن کب ہوں گے؟ فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، صدر عارف علوی

انِ چیمبر سماعت سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور اٹارنی جنرل کی ملاقات ہوئی جس میں الیکشن کیس کی سماعت پر مشاورت کی گئی۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے سے روک دیا ہے، وفاقی حکومت کے پاس الیکشن کیلئے فنڈز جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ حکومتی مؤقف ان چیمبر سماعت کے دوران پیش کریں گے۔

خیال رہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے پنجاب کے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کرلی گئی تھی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے کہا تھا کہ ملک کی مکمل مالی صورت حال آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں مالی خسارہ ہدف میں رکھنے کے پابند ہیں۔


متعلقہ خبریں