توشہ خانہ کیس:عمران خان پیش نہیں ہوئے، سوا3 بجے فیصلہ کردیں گے، سیشن کورٹ


چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ عمران خان آج بھی نہیں پیش ہو رہے کیا؟ ضامن پابند ہیں کہ عمران خان عدالت پیش ہوں۔

عمران خان کے جونیئر وکیل سردار مصروف خان نے بتایا کہ عمران خان کی پیشی کا علم نہیں، سینئر لیگل ٹیم 10 بجے عدالت پیش ہوگی، عدالت نے سماعت میں 10 بجے تک وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد  عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ  عمران خان کی لیگل ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود ہے، اگلے ہفتےکوئی تاریخ دےدیں۔جج نے ریمارکس دیےکہ عمران خان کی طلبی کے لیے سماعت چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج

وکیل شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان کی صحت خراب ہے، معذوری کی حالت ہے، دنیا میں عمران خان سے متعلق تماشہ چل رہا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ضامن کو عدالت نوٹس کرے اور شورٹی کوکینسل کیاجائے، کیس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی جائے۔

درخواست گزار  اور  ن لیگی رہنما  محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا کہ  9 مارچ کو عمران خان نے ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے، عمران خان یقینی طور پر 9 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیاہےکہ عمران خان کے لیے اگلے ہفتے کچہری پیش ہونا  آسان ہوگا۔

جج نے ریمارکس دیےکہ یعنی دوسرے لفظوں میں عمران خان نے 9 مارچ کو بھی سیشن عدالت پیش نہیں ہونا، میں نے انتظار بھی اس لیے کیا کہ شاید اسلام آباد ہائی کورٹ کا کوئی فیصلہ آجائےگا۔

جج کا کہنا تھا کہ اگر صورتحال یہی رہنی ہے تو کوئی فیصلہ کر دیتے ہیں، عمران خان خود بھی ابھی تک ذاتی طور  پر پیش نہیں ہوئے، ظاہر ہو رہا ہےکہ عمران خان آج بھی سیشن عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔

جج نے مزیدکہا کہ عمران خان کے کیس میں قانون سب کے لیے برابر ہوگا، قانون کے مکمل تقاضوں کو پورا  کرکے توشہ خانہ کیس کو  چلایا جائےگا۔

عمران خان کے وکیل کی جانب سے 2 بجے تک سماعت میں وقفہ کرنے کی استدعا کی گئی  جس پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے دو بجے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر جج نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ سیشن عدالت جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کردی جائے۔

عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہورہے ہیں، اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں ماضی میں بھی حملہ ہوچکا ہے، صورتحال بتارہی ہےکہ عمران خان پر اگر حملہ ہوا توکچہری میں ہی ہوگا، ان کی جان کو خطرے کےساتھ ججز، وکلا اور شہریوں کی جان کوبھی خطرہ ہے۔

عمران خان کے وکیل کے ریمارکس پر جج نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں، سکیورٹی کا انتظام کرنا میرا کام ہے، 9 مارچ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت رکھ لیتے ہیں، سکیورٹی کے انتظامات کے احکامات جاری کردیتا ہوں۔

اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کے وارنٹ منسوخی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کردی ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کے باعث ہی کیس کی سماعت میں وقفہ کیا تھا، دیکھ لیتے ہیں لیکن سوا 3 بجے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کردیاجائےگا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری 

اس سے قبل  عمران خان کی لیگل ٹیم نے عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے انتظار کا مشورہ دیا تھا۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیشن عدالت فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہے۔اپیل میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری خارج کرنے کی استدعا کی  گئئی ہے۔

ذرائع لیگل ٹیم کے مطابق ہائیکورٹ فیصلے کے بعد حفاظتی ضمانت لینے یا نہ لینے کا فیصلہ لیا جائے گا۔عمران خان نے حفاظتی ضمانتوں کے ڈرافٹ ہر دستخط کر دئیے ہیں۔
خیال رہے کہ 28 فروری کو عدالت نے عدم  پیشی پر عمران خان کے  وارنٹ گرفتاری جاری کیے  تھے،  عدالت  نے اسلام آباد  پولیس کو  احکامات  جاری کیے تھے کہ عمران  خان کو گرفتار  کرکے 7 مارچ (آج)  کو  عدالت میں  پیشی  یقینی بنائی جائے۔

گزشتہ  روز  عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو  مستردکر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں