جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کردیے

چیف جسٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کر دیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلخانہ کے اثاثے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دیے گئے۔دستاویزات کے مطابق 2018میں ان کی  آمدن ایک کروڑ51لاکھ13ہزار972روپے تھی اور  2018میں 22لاکھ916روپے ٹیکس اداکیا۔2020میں آمدن2کروڑ12لاکھ37ہزار921روپے تھی

ان کے بینک اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزار 856 روپے ہیں، ایک فارن کرنسی بینک اکاؤنٹ میں41 لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے۔

دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کینال روڈ لاہور میں پرانا گھر کرایے پر دے رکھا ہے۔

جسٹس قاضی عیسیٰ ڈی ایچ اے کراچی میں 3پلاٹوں کے مالک ہیں،800گزکے دونوں پلاٹ وکالت کے دوران خریدے گئے۔بطور وکیل ڈی ایچ اے کراچی فیز5 میں 200مربع فٹ کاکمرشل پلاٹ خریدا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملکیت میں تین گاڑیاں ہیں، انہیں سرکاری طور پر 2 کاریں اور 600 لیٹر پٹرول ملتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا، انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سرکاری پلاٹس کی پیشکشیں ہوئیں جو انہوں نے ٹھکرا دیں۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزارت داخلہ کے اجازت نامہ کے باوجود ممنوعہ اسلحہ رکھنے سے انکار کیا

انہیں بطور سپریم کورٹ جج 300 ملکی مفت کال منٹس ملتے ہیں۔

اہلیہ سرینہ عیسیٰ جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کی زیر کفالت نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ میری اہلیہ برطانیہ اور پاکستان میں اپنے الگ ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہیں۔


متعلقہ خبریں