ٹوکیو: زلزلوں پر تحقیق کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ جاپانی محقق پروفیسر یاگی یوجی ( YAGI Yoji) نے پیشن گوئی کی ہے کہ جاپان اور اس کے ہمسایہ ممالک کو آئندہ مستقبل میں مزید شدید زلزلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
زلزلہ متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی
مؤقر انگریزی اخبار ’عرب نیوز‘ کے مطابق جاپان کی یونیورسٹی آف تسوکوبا میں سیزمولوجی کے پروفیسر یاگی یوجی کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور اس کے کئی پڑوسی ممالک میں آنے والے زلزلوں کی شدت 7.8 کی ہو سکتی ہے۔
پروفیسر یاگی یوجی کے مطابق اس کی بنیادی وجہ وہ فالٹس ہیں جو زلزلے کے مرکز کے قریب ہیں اور شمال مشرقی انا طولیائی پلیٹیں عرب پلیٹوں سے جب ملتی ہیں تو ان کے درمیان ایک پیچیدہ قسم کا ٹیکٹونک ڈھانچہ بن جاتا ہے جو اصل میں تناؤ کا سبب ہوتا ہے جس کی وجہ سے پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں، نتیجتاً زمین کی تہوں میں توانائی پیدا کرنے والی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کی وجہ سے زلزلے آتے ہیں۔
جاپانی پروفیسر یاگی یوجی نے اس حوالے سے تحریر کردہ اپنے ایک مضمون اور مقامی میڈیا کو دیے جانے والے انٹرویو میں کہا کہ آئندہ مستقبل میں بھی اسی شدت کے زلزلوں کے امکانات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کے باعث اب تک ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں زخمی ہیں جب کہ سینکڑوں عمارات منہدم ہو چکی ہیں۔
ترکیہ و شام کے زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی سامان لیکر خصوصی طیارہ روانہ
جنوری 2020 میں مشرقی اناطولین فالٹ لائن کے قریب 6.7 شدت کا زلزلہ آیا تھا، لوگ جاں بحق ہوئے تھے، عماات زمیں بوس ہوئی تھیں جب کہ 1939 میں مشرقی ایرزنکن میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں 30 ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانوں کی بازیاں ہاری تھیں۔