عمران خان کے یوٹرنز کا تسلسل برقرار

عمران خان کے یوٹرنز کا تسلسل برقرار | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف خود ہی فیصلہ کرتی ہے، پھر پیچھے ہٹتی ہے، دوبارہ نیا فیصلہ لیتی ہے اور پھر اس کا دفاع شروع کر دیتی ہے۔  اسی بنیاد پر سیاسی حلقوں میں تاثر پایا جاتا ہے کہ عمران خان اپنے فیصلوں سے پیچھے ہٹنے اور خود کو بند گلی میں کھڑا کرنے کے ماہر ہیں۔ سیاسی مخالفین عمران خان کو یوٹرن خان بھی کہتےہیں۔

حالیہ یوٹرن میں پی ٹی آئی نے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے ناصرمحمود کھوسہ اور خیبرپختونخوا کے لیے منظور آفریدی کے ناموں پر اتفاق کیا تھا لیکن بعد میں اپنے ہی فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی۔

عمران خان نے 2013 کے الیکشن سے پہلے 90 دن میں کرپشن ختم کرنے، گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤسز کو یونیورسٹیوں اور لائبریری میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایک صوبے میں حکومت ملنے کے باوجود ان اعلانات پر عملدرآمد نہیں کراسکے۔

2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف چار ماہ سے زائد عرصے تک دھرنا دیا، مگر کچھ حاصل کیے بغیر ہی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

2014 کے دھرنے کے دوران عمران خان نے سول نافرمانی اور پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور بعد میں اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ دھرنہ کے دوران بجلی کے بل پھاڑ اور جلا کر سول نافرمانی کا آغاز کیا گیا۔ تنقید ہوئی تو وضاحت کی گئی کہ اہلخانہ کے لیے سردی برداشت کرنا مشکل تھا۔

پانامہ کے معاملے پر عمران خان نے اسلام آباد کو بند کرنے کی دھمکی دی، جب کریک ڈاؤن کے بعد سیریم کورٹ نے کمیشن بنانے کا اعلان کیا تو پی ٹی آئی نے فیصلہ واپس لے لیا۔

پانامہ کے معاملے پر تحریک انصاف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہرفیصلہ قبول ہوگا، سپریم کورٹ کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر اعتراض کیا اور بائیکاٹ کا اعلان کر ڈالا۔

قومی اسمبلی کے حوالے سے بھی عمران خان کے بیانات اس وقت شدید تنقید کا نشانہ بنے جب انہوں نے ایوان سے استعفوں کا اعلان کیا لیکن پھر اپنی اور پارٹی اراکین کی رکنیت برقرار رکھی۔ اسی ایوان پر انہوں نے لعنت بھی بھیجی لیکن بعد میں اجلاسوں میں بھی شریک ہوئے۔


متعلقہ خبریں