لندن فلیٹس ریفرنس: کیپٹن (ر) صفدر نے 80 سوالوں کے جواب دے دیے


اسلام آباد: کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے ایون فیلڈ ( لندن فلیٹس) ریفرنس کیس میں اپنا بیان قلم بند کراتے ہوئے 128 میں سے 80 سوالوں کے جواب دے دیے ہیں۔

منگل  کے روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کیس کی سماعت کی، سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی  مریم  نواز اور کیپیٹن ریٹائرڈ محمد صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، نوازشریف اور مریم نواز نے عدالت  سے رخصتی کی درخواست جمع کرائی جسے منظورکرلیا گیا۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے روسٹرم پر کھڑے ہو کر بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز اور التوفیق  میں سمجھوتے سے متعلق مجھے ذاتی علم نہیں، مریم نواز کو ٹرسٹی بنایا گیا جب کہ میں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) نے ٹرسٹ ڈیڈ مریم کے سامنے سیل نہیں کی ۔

انہوں نے کہا کہ کومبر ڈ ڈیکلریشن پر بطور گواہ دستخط کرنے کا اعتراف کر چکا ہوں جبکہ نیلسن، نیسکول کی ڈیکلریشن ٹرسٹ کے حوالے سے سوال مجھ سے متعلق نہیں ہے، اسٹیفن مورلے کی رائے قابل قبول شہادت نہیں،  مارگیج  ڈیڈ سے  بھی مجھے کچھ لینا دینا نہیں لہذا یہ سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

کیپٹن (ر) صفدر نے بتایا کہ سامبا گروپ کا تین دسمبر 2005 کو منروا کو لکھا گیا خط میرے متعلق نہیں، یہ خط قابل قبول شہادت نہیں ہے، شیزی نقوی کے بیان حلفی کے بارے میں بیان سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فنانشل ایجنسی سے متعلق خط درخواست گزار کی جانب سے جمع کرایا گیا تھا جسے شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا، یہ خط بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیسکول کمپنی سے متعلق موزیک فونسیکا کو ایف آئی اے کا لکھا گیا خط میرے بارے میں نہیں ہے، خط پر دستخط بھی نہیں جبکہ فوٹو کاپی کی تصدیق شدہ کاپی قابل قبول شہادت نہیں۔

کیپٹن(ر) صفدر نے اپنے بیان میں کہا کہ رابرٹ ریڈلے خود کہہ چکے ہیں کہ فوٹو کاپی سے درست فرانزک معائنہ نہیں ہو سکتا۔

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی سماعت بدھ 30 مئی تک ملتوی کردی ہے۔


متعلقہ خبریں