سری لنکا کی حکومت نے سرکاری ملازمین کو پھل اور سبزیاں اگانے کے لیے ہفتے میں ایک دن کی اضافی چھٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں خوراک کی قلت کے خطرے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
بدترین معاشی بحران سے کا سامنا کرنے والے ملک سری لنکا میں حکومت نے اس تجویز کی باقاعدہ منظوری دی جس کے تحت سرکاری ملازمین کو اگلے تین ماہ تک ہر ہفتے میں ایک دن اضافی چھٹی دی جائے گی۔ اضافی چھٹی جمعے کے دن دی جائے گی۔
بی بی سی کے مطابق سری لنکا کی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد سرکاری ملازمین کو اس طرف راغب کر نا ہے کہ اس چھٹی کا استعمال کرتے ہوئے وہ اپنے خاندان کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سبزیاں اور پھل اگائیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کی وجہ سے دفاتر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ملازمین کی مشکلات بھی کم کی جا سکین گی۔
آن لائن پورٹل پر حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ مناسب سمجھا گیا کہ سرکاری ملازمین کو ہفتے میں ایک اضافی چھٹی دی جائے اور ان کو درکار سہولیات دی جائیں تاکہ وہ زرعی سرگرمیوں کے ذریعے اپنے گھر کے باغیچے میں یا پھر کسی اور مناسب جگہ پر مستقبل میں خوارک کی قلت کے خطرے کے پیش نظر کام کر سکیں۔
واضح رہے کہ دو کروڑ بیس لاکھ آبادی والا ملک سری لنکا میں تقریباً دس لاکھ افراد سرکاری ملازمین ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سری لنکا اپنی 70 برس کی تاریخ میں بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔زرمبادلہ ذخائر میں کمی کی وجہ سے سری لنکا کو خوراک، تیل اور ادویات جیسی ضروری اشیا کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سری لنکامیں رواں سال اپریل تک کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 57 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ گزشتہ مہینے کے اختتام پر سری لنکا کے وزیر زراعت مہندا امرا ویرا نے کسانوں سے کہا کہ وہ زیادہ چاول اگائیں کیوںکہ یہ واضح ہے کہ خوارک کی صورتحال خراب ہونے والی ہے۔
بی بی سی کے مطابق امریکہ کی جانب سے سری لنکا کی مدد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ دوسری جانب سری لنکا کی حکومت اس وقت معاشی امدادی پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مصروف ہے اور آئی ایم ایف کا وفد آئندہ سوموار کو کولمبو پہنچنے والا ہے۔