رواں سال کے دوران دنیا کے دو امیر ترین شخصیات ایلن مسک اور جیف بیزوس کو مشترکہ طور پر 124 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
امریکی جریدے فوربز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال امریکی اسٹاک مارکیٹ نے پبلک رجسٹر کمپنیوں جن میں ایلن مسک اور جیف بیزوس کی کمپنیاں بھی شامل ہیں میں سے ایک بڑا حصہ نکالا ہے۔
امریکہ میں 2022 کی پہلی ششماہی کے دوران افراط زر میں اضافے اور شرح سود میں اضافے کے ساتھ اسٹاک مارکیٹوں کو تاریخ کے ایک سال کے بدترین آغاز کا سامنا ہے۔
جیف بیزوس کی مالی اثاثوں کی مالیت 133 بلین ڈالر ہے اور انہیں گزشتہ دسمبر سے اب تک 59.3 ارب ڈالر کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ اس عرصے کے دوران بیزوس کی ای کامرس کمپنی ایمازون کے شیئرز میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ایلن مسک کا تمام نوکریاں چھوڑنے کا فیصلہ
دوسری جانب دنیا کے امیر ترین شخص ایلن مسک جو کہ پہلے ایسے شخص ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت تین سو بلین ڈالر ہے کو بھی رواں سال کافی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایلن مسک کی کمپنی ٹیسلا کو اس وقت بڑا دھچکہ لگا جب چین میں ٹیسلا کاروں کی پروڈکشن کو کورونا وائرس کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔