طاقتور ملک ناراض ہوکر کہہ رہا ہے روس کیوں گئے،وزیراعظم عمران خان


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام جب کھڑی ہو جاتی ہے تو وہ دنیا کی طاقتور قوم بن جاتی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے دوسرے سیکیورٹی ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مستقبل کے لیے سیکیورٹی ڈائیلاگ بہت ضروری ہے اور ہمارے دماغ میں نیشنل سیکیورٹی کا مطلب فوج تھا لیکن اپنے کمزور طبقے کی دیکھ بھال کرنا ہی سیکیورٹی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کبھی خودمختار نہیں رہی۔ اچکنیں سلوانے والے کہتے ہیں کہ امریکہ کو ناراض نہیں کرنا چاہیے اور ہمیں بہت ناراض ہو کر طاقتور ملک کہہ رہا ہے کہ روس کیوں گئے لیکن بھارت جو ان کا اتحادی ہے وہ روس کی پوری مدد کر رہا ہے اور برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اس لیے ہم مداخلت نہیں کر سکتے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں روس جانے پر نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، کیا کسی خودمختار ملک کو ایسی دھمکیاں دی جا سکتی ہیں ؟ جو ملک آزاد پالیسی کا نہ ہو وہ کبھی عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتا۔ امریکہ کو ناراض نہ کرنے اور آزاد خارجہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں تو سمجھا جاتا ہے اسلام کا لفظ استعمال کر رہا ہوں۔ مدینہ کی ریاست بہترین نمونہ ہے اور جو خالص فلاح و بہبود کی بنیاد پر قائم ہوئی۔ سیکیورٹی عوام فراہم کرتی ہے اور وہ مضبوط طاقت ہوتی ہے لیکن ملک پر اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم پر قاتلانہ حملےکا منصوبہ، سیکیورٹی میں اضافہ

وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی تھی اور ریاست مدینہ کی کامیابی تاریخ کا حصہ ہے۔ ہم نے سیکیورٹی سے متعلق کبھی بات نہیں کی جبکہ کیوبا نے پابندیوں کے باوجود ترقی کی۔

انہوں نے کہا کہ امیر اورغریب میں فرق سے لوگوں میں بےچینی پیدا ہوتی ہے جبکہ کرپٹ لوگ پیسہ چوری کر کے امیر ممالک میں رکھتے ہیں اور کرپشن ملک کو تباہ کر دیتی ہے۔ منی لانڈر کے خلاف اقدامات نہ کرنے سے منی لانڈرنگ ہوتی ہے اور مخصوص طبقہ ملک کو آگے بڑھنے نہیں دیتا۔

عمران خان نے کہا کہ ماضی میں ہم افغان جنگ میں شراکت دار رہے لیکن افغان جنگ میں شراکت داری مالی امداد کے لیے تھی یا افغانوں کی مدد کے لیے ؟ بقول امریکہ بھارت آزاد ہے تو ہم کیا ہیں ؟


متعلقہ خبریں