ہمارے پاس نمبرز کی تعداد 190 تک پہنچ گئی ہے، مولانا فضل الرحمان

ہمارے پاس نمبرز کی تعداد 190 تک پہنچ گئی ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے پاس نمبرز کی تعداد 190 تک پہنچ گئی ہے، اتحادیوں سے بات چیت ہمارے حق میں ہے۔

اتحادیوں کے بغیر بھی ہمارے پاس اکثریت ہے، بلاول بھٹو

ہم نیوز کے پروگرام ’ہم مہر بخاری کے ساتھ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کسی ممبر کو ہاتھ لگائیں ہم ان کو چھوڑیں گے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ پر ہمارا قرض ہے، انہیں ہم سے کیا گیا وعدہ پورا کرنا چاہیے،  ق لیگ کے لوگ گزشتہ دو سال سے کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تو نیوٹرل کا لفظ ادا کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے، غیر جانبدار کا لفظ استعمال کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ مارچ کا آغاز تو 23 مارچ کو ہی ہوگا لیکن اسلام آباد میں قافلوں کے داخلے کا وقت 25 مارچ ہوگا اور چند روز قافلوں کو اسلام آباد میں رہنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تب تک یہاں رہیں گے جب تک ممبران پارلیمنٹ اپنا ووٹ استعمال نہیں کرلیتے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ مارچ کا نومبر میں اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس 10 لاکھ لوگ تو تب بھی نہیں تھے جب ان کو عروج دیا گیا تھا، وزیراعظم کے جلسوں میں سارے پٹواری شریک ہوتے ہیں، جلسوں میں لوگوں کو لایا جاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک ممبران اپنا ووٹ استعمال نہیں کرلیتے کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ممبران اپنے حلقوں میں بھی نہیں جاسکتے ہیں جب کہ ہمارے پاس نمبرز کی تعداد 190 تک پہنچ گئی ہے، اتحادیوں سے بات چیت ہمارے حق میں ہے۔

امیر جے یو آئی (ف) نے کہا کہ چودھری برادران نے دو سال قبل اس وقت کے مارچ کی ضمانت دی تھی، ق لیگ پر ہمارا قرض ہے انہیں ہم سے کیا گیا وعدہ پورا کرنا چاہیے، ق لیگ کے لوگ گزشتہ دو سال سے کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔

حکومت کے 10، 12 ارکان اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں، پرویز الہیٰ

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے، اداروں سے ہم نے ڈھکی چھپی شکایت نہیں کی، آج ادارہ بھی سوچ رہا ہے کہ کب تک حکومت کا ساتھ دیں؟  انہوں نے کہا کہ ادارے کے لحاظ سے ہمیں حالات بہتر نظر آرہے ہیں ، ہم کسی سے کوئی گارنٹی نہیں لیتے، ہم سیاسی لوگ ہیں حالات کو دیکھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2017 میں کہہ چکا تھا کہ پانامہ کا کیس آنے کے بعد ملک کو معاشی عدم استحکام کی طرف لے جایا جائے گا، اگر حکومتی اراکین عمران خان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں تو ووٹ ڈالیں گے۔

امیر جے یو آئی نے کہا کہ آج ملک معاشی لحاظ سے بیٹھ چکا ہے، دوست ممالک نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا ہے لیکن اب ہم نے ملک کو بہتری کی طرح لے کر جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے سڑکوں پر کھڑا ہوں، اس ملک کے اندر سول نافرمانی، ریاست کے خلاف بغاوت ہوسکتی ہے، ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، طے کر لیا ہے کہ ہم اسلام آباد آئیں گے، یہ کسی ممبر کو ہاتھ لگائیں ہم ان کو چھوڑیں گے نہیں، ہم نے کوئی چوڑیاں نہیں پہنی ہوئی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ کوئی سیاسی پارٹی کسی کی ضامن نہیں ہوا کرتی،
سب اختلافات چھوڑ کر ایک نقطے پر متفق ہوئے ہیں اور سیاسی قوتوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کرنا ہمارا فرض بنتا ہے، مسلم لیگ ق اور ن لیگ میں بھی قربت آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذاتی رائے یہ ہے کہ اگر کوئی اصلاحات ضروری ہیں تو وہ کرلی جائیں، مشاورت کے نظام میں مل کر چلنا ہوتا ہے۔

وزرا کی دھمکیوں کے پیش نظر اپنے اراکین کو حفاظت میں رکھا ہے، فیصل کریم کنڈی

ہم نیوز کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب عمران خان کو فارغ کرنے کا کہیں گے تو یہ بھی کہیں گے وزیراعظم کے لیے الیکشن کرایا جائے۔


متعلقہ خبریں