گوجرانوالہ: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے عوام کے جیب اور پیٹ پر ڈاکہ مارا ہے اور حکومت نے کسانوں کا معاشی قتل کیا ہے۔
ہمارے ارکان اسمبلی زرداری بہکاوے میں نہیں آئیں گے، وزیر خارجہ
ہم نیوز کے مطابق عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ گیس اور بجلی کے بحران کی وجہ سے انڈسٹریز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ٹیکسز کا طوفان کھڑا کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چھین رہا ہے کپتان روٹی ،کپڑا اور مکان۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے ملک میں معاشی بحران پیدا کیا گیا ہے، آج مہنگائی، بیروزگاری و غربت تاریخی سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اب انتظار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈحکومت کے خلاف تاریخی احتجاج کر رہے ہیں، عوام کااعتماد سلیکٹڈ سے اٹھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو دوسروں کو کہتا تھا کہ گھبرانا نہیں ہے آج وہ خود گھبرا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی جیالوں کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرکے نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا، گھر دینے کے بجائے لوگوں کو بے گھر کردیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 16 ہزار لوگوں کا روزگار بحال کرایا، اپوزیشن میں رہ کر بھی روزگار دلوایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلے کہتے تھے کہ اگر مجھے نکالا تو میں زیادہ خطرناک ہوں گا لیکن آج کہتے ہیں مجھے نہیں نکالا تو پھر میں کیا کروں گا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ آج پتہ نہیں وزیراعظم کو کیا ہوا کہ وہ یورپی یونین پر شروع ہوگیا۔ انہوں ںے کہا کہ یہ اب یورپی یونین سے بھی ہمارے تعلقات خراب کریں گے۔ انہوں ںے کہا کہ ان کو پتہ بھی ہے کہ ہمارے کتنے پاکستانیوں کا یورپ میں بزنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرکے انہوں نے پاکستان کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا۔
انہوں نے عوامی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی اب پاکستان کو یورپ سے لڑوانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاکم علی زرداری نے سینما ٹکٹ نہیں پورا سینما بیچ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس تو زرعی جائیدادیں تھیں، آپ کے پاس کیا ہے؟ آ پ کے پاس کیا تھا ؟ تم ہو کون ؟ تمہارے والد کو کرپشن پر نکالا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ اقتدار میں بھارت اور اسرائیل کی فنڈنگ کی وجہ سے ہو۔ انہوں ںے کہا کہ آ پ ابھی تک کرکٹ کے کھلونے بیچ کر اپنا گھر چلاتے ہو، آپ کے اے ٹی ایمز آپ کے خرچے اٹھاتے ہیں،
آپ صرف اپنے اے ٹی ایم کو فائدے پہنچاتے ہو۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ عمران خان! آپ ایک ہفتہ بھی جیل میں نہیں گزار سکتے۔ انہوں ںے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا آپ نوازشریف اور آصف زرداری کی طرح جیل گزار بھی سکتے ہو؟ انہوں نے اعلان کیا کہ اب ہم اس نااہل کو جیل بھیجیں گے۔
قبل ازیں کامونکی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا پاکستان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
استعفیٰ دو یا اسمبلیاں توڑ دو، بلاول بھٹو زرداری
عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ قافلہ غریبوں و مزدوروں کا قافلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پہنچ کر سلیکٹڈ پر جمہوری حملہ کریں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی اس مرتبہ عوام پیپلزپارٹی کو موقع دیں گے۔ انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں! ہمارے ساتھ اسلام آباد چلیں، ہم کٹھ پتلی سے ٹکرانے جا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کے خلاف تاریخی احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ عوام کا اعتماد سلیکٹڈ سے اٹھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ کوگھربھیجیں گے، منزل ہمارےسامنے ہے۔
ہم نیوز کے مطابق قبل ازیں لاہور میں عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد پہنچ کرغیرجمہوری اور سلیکٹڈ شخص پر جمہوری حملہ کر کے فارغ کریں گے۔ انہوں ںے کہا کہ انتخابی اصلاحات کرا کر صاف شفاف الیکشن کرائیں گے۔
جنوبی صوبہ پنجاب کے قیام کی آئینی ترمیم پیش کرنیکا اعلان
عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کاٹنے اور کمزور کرنے کی جو سازش ہوئی تو یہ سازش صرف پیپلز پارٹی کے خلاف نہیں تھی بلکہ یہ سازش آپ کے خلاف بھی تھی، یہ سازش پنجاب اور وفاق کے خلاف تھی، یہ جمہوریت کے خلاف سازش تھی
انہوں نے کہا کہ ہمارا لاہور سے نسلوں کا ساتھ ہے جب کہ ان موجودہ حکمرانوں کو بھی لندن بھاگ جانا ہے لیکن میں آپ کے ساتھ رہوں گا، آپ کے ساتھ پر مشکل کا مقابلہ کروں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ابھی تو شروعات ہے، مجھے بہت لمبی اننگز کھیلنی ہے لیکن میں لاہور والوں پر ثابت کروں گا کہ میں آپ کو نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ پیپلز پارٹی نے جو اس شہر کے عوام کے لیے کیا ہے اس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ قائد عوام نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر وہ وعدہ پورا کیا کیونکہ ہم جو نعرہ لگاتے ہیں اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مسلط کیے گئے شخص نے بھی لاہور کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ 50 لاکھ گھر بنائے گا تو آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا لاہور والوں کو ایک گھر ملا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جھوٹے وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، نوکریاں دینے کے بجائے جن کے پاس روزگار موجود تھا ان سے بھی روزگار چھین لیا، اسٹیل ملز کے ملازمین کو زبردستی بے روزگار کیا ہے، جن 16 ہزار ملازمین کو بے نظیر بھٹو نے روزگار دیا تھا انہوں نے وہ بھی چھین لیا جس پر ہم نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے اس عمل کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، ہم اپوزیشن میں ہو کر روزگار دیتے ہیں اور یہ حکومت میں ہو کر روزگار چھینتے ہیں۔
عوام الناس کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سازشیں کرنے والوں پر دھیان مت دیں، ایک مرتبہ پیپلز پارٹی کو موقع دیں اور ہم آپ کو دکھائیں گے کہ عوام کی خدمت کیسے کی جاتی ہے؟ اور معیشت کی ترقی کا بندوبست کیسے کیا جاتا ہے؟
انہوں نے ندیم افضل چن کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا کہ ہم ایک جماعت نہیں خاندان ہیں، کبھی کبھار خاندان میں لوگ اپ سیٹ ہو جاتے ہیں تو مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں لیکن واپس بھی آ جاتے ہیں، ہم نے مل کر اس پارٹی کے لیے جدوجہد کرنی ہے تا کہ اس شہر اور صوبے کے لیے جدوجہد کر سکیں۔
ابھی تو کھیل شروع ہوا ہے، کچھ اسپورٹس مین اسپرٹ دکھائیں: مریم نواز
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم یہ عوامی مارچ کا احتجاج اس سلیکٹڈ کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے خلاف کررہے ہیں، ہم جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ، ہم حق حاکمیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنے نمائندے چنیں لیکن کوئی اور آپ کا نمائندہ نہ چنے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ اگر آپ کا نمائندہ کوئی اور چنے گا تو وہ اس امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتے رہیں گے اور آپ مشکل میں رہیں گے اور آپ کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صاف اور شفاف الیکشن کا بندوبست کرنا پڑے گا اور اس کے لیے سب سے پہلے اس کٹھ پتلی کو بھگانا پڑے گا، اس سلیکٹڈ کو بھگانا پڑے گا اور اس دھاندلی زدہ وزیراعظم کو نکالنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ بیٹھا ہے ہم انتخابی اصلاحات نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے ہم عدم اعتماد کی مہم چلا رہے ہیں، عوام کا وزیراعظم سے اعتماد اٹھ چکا ہے تو اب وقت آ گیا ہے کہ پارلیمان کا اعتماد اٹھنا چاہیے، پارلیمان میں عدم اعتماد لانا چاہیے۔
چیئرمین پی پی نے وزیراعظم کی جانب سے وزرا کو ایوارڈ دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف 10 وزرا اس قابل تھے کہ انہیں وزیراعظم سے کاغذ کا ٹکڑا ملے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن جو فیل وزیر ہیں اور جو خان صاحب کے بھی معیار پر پورا نہیں اترتے ، ان کو عمران نے سندھ بھیجا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اپنے وزیروں کو سندھ بھیج دیا کہ وہ کسی طریقے سے ان کو بچائیں گے لیکن نہیں بچا سکے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تبدیلی کے نام پر سب سے بڑا دھوکہ اس ملک کے نوجوانوں کو دیا گیا، ہر وعدہ دھوکا اور ہر نعرہ جھوٹا نکلا۔ انہوں ںے کہا کہ ہر موقع پر یوٹرن لیا، نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں اور ہم ملک بھر میں ایک نصاب کے بجائے ایک ایسا جدید نصاب لائیں گے جو پاکستان کے نوجوان کو دنیا میں تعلیمی مقابلے کے لیے تیار کر سکے۔
ہم نیوز کے مطابق قبل ازیں مختلف مقامات پر عوامی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے ڈیڈ لائن یاد دلائی۔۔ان کا کہنا ہے کہ ،استعفیٰ نہیں دیں گے تو اسلام آباد پہنچ کر عدم اعتماد لائیں گے۔
انہوں ںے شرکا سے خطاب میں کہا کہ ڈیڈلائن میں اب دودن رہ گئے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ عمران خان تحریک عدم اعتماد سے پہلے خود مستعفی ہوجائیں لیکن اگر عمران خان کو عوام پر بھروسہ ہے تو اسمبلی توڑیں اور مقابلہ کرنے کے لیے عوام میں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا بندوبست کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر جمہوری شکست کے خلاف جمہوری اقدام اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں نظر آجائے گا امپائر نیوٹرل ہے کہ نہیں؟ پہلے عدم اعتماد کس کے خلاف لانی ہے اس کا فیصلہ اپوزیشن متفقہ طورپر کرےگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام موجودہ حکومت سے تنگ آگئے ہیں، ہم عوام کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت دباؤ کا شکار ہے۔
خورشید شاہ نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ بتادی
ہم نیوز کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہم پہلے لانگ مارچ نہیں کرسکے، ہمارا پہلے دن سے مؤقف تھا کہ پارلیمنٹ اور عوام کے ساتھ دونوں فرنٹ پر حکومت کے خلاف آواز بلند کرنی ہے۔