برطانیہ، پی سی آر ٹیسٹ میں نرمی کا فیصلہ

برطانیہ، پی سی آر ٹیسٹ میں نرمی کا فیصلہ

لندن: برطانیہ میں بنا علامات والے افراد کے پی سی آر ٹیسٹ میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے ایسے افراد کو براہ راست فائدہ پہنچے جن میں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی علامات نہیں ہوں گی کیونکہ قرنطینہ مدت میں کمی ہو جائے گی۔

امریکہ، ایک دن میں کورونا کے 10 لاکھ سے زائدکیسز رپورٹ: عالمی ریکارڈ قائم

ہم نیوز نے برطانیہ کے جریدے نیشنل ورلڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو اے ایچ ایس اے) کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے تحت اب کورونا وائرس کی علامات نہ رکھنے والے افراد کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کے قوانین میں نرمی کی جار ہی ہے۔

برطانیہ میں ٹیسٹنگ کے نئے قوانین کا اطلاق گیارہ جنوری 2022 سے ہو گا جس کے تحت بنا علامات والے افراد کے لیے پی سی آر ٹیسٹ سرٹیفکٹ لینا لازمی نہیں ہوگا۔

نئے قوانین کے تحت صرف ایسے افراد کے لیے پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ لینا لازمی ہوگا جن میں کورونا کی باقاعدہ علامات پائی جاتی ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصلے کی ایک بنیادی وجہ اسٹاف کی قلت قرار دی جا رہی ہے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے قوانین کے اطلاق کا نتیجہ یہ ابتدائی طور پر یہ نکلے گا کہ لوگ زیادہ تیزی سے روزمرہ زندگی کے معمولات انجام دینے کے قابل ہو سکیں گے۔

اعداد و شمار کے تحت برطانیہ میں اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 1.2 ملین افراد قرنطینہ کیے ہوئے ہیں کیونکہ وہ اپنی پی سی آر ٹیسٹ رپورٹس کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ برطانوی قوانین کے تحت پی سی آر رپورٹس کے بنا کوئی بھی شخص نہ قرنطینہ ختم کرسکتا ہے اور نہ ہی معمولات زندگی انجام دے سکتا ہے۔

ملک بھر میں24گھنٹے کے دوران 898 کورونا کیسز رپورٹ

اس وقت انگلینڈ اور ویلز میں قرنطینہ کی مدت سات دن ہے جب کہ اس سے قبل دس دن نتہائی میں رہنا لازمی ہوتا تھا۔

واضح رہے کہ امریکہ میں بھی بنا علامات والے افراد کی قرنطینہ مدت کم کرکے صرف پانچ دن کردی گئی ہے تاکہ اسپتالوں سمیت نظام صحت پر پڑنے والے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر اس وقت ٹیسٹس کرانے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنی رپورٹس کے لیے بھی طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔

یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی (UKHSA) کی چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر جینی ہیریس نے اس ضمن میں واضح کیا ہے کہ بیشک پی سی آر ٹیسٹ قوانین میں نرمی کی گئی ہے لیکن ضروری ہے کہ اگر کوئی بھی شخص کورونا کی علامات کا شکار ہو تو فوری طور پر حکومت کو ویب سائٹ پر اطلاع دے اور یا پھر 119 پہ فون کر کے پی سی آر ٹیسٹ کے لیے کہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بہت زیادہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نظام صحت پر شدید دباؤ پڑنا شروع ہو گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ مانچسٹر کے 17 اسپتالوں نے صرف ایک دن قبل اعلان کیا ہے کہ عملے کے 15 فیصد اراکین کے بیمار ہونے کی وجہ سے وہ کچھ غیر ضروری آپریشنز ملتوی کریں گے۔

کورونا کو پھیلتا ہوا دیکھ رہا ہوں، اپوزیشن سے کہتا ہوں عقل سے کام لے، شیخ رشید

اسی طرح نارتھ ایسٹ ایمبولینس سروس کے کال ہینڈلرز کو بتایا گیا کہ وہ دل کے دورے کے مریضوں کو 999 کے جواب کا انتظار کرنے کے بجائے اسپتال میں فوری طور پر لفٹ لینے کا مشورہ دیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق موجودہ صورتحال میں اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اسکولوں میں عملے کی کمی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہو سکتی ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے موجودہ صورتحال میں جب گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کیا تو انہوں ںے واضح طور پر اعلان کیا کہ کورونا کی وجہ سے برطانیہ میں مزید کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔

دلچسپ امر ہے کہ وزیراعظم نے یہ اعتراف بھی کیا کہ پبلک سیکٹر میں عملے کی کمی بہت زیادہ رکاوٹوں کا سبب بن رہی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے فی الحال فرار کا کوئی راستہ بھی نہیں ہے۔

بورس جانسن نے اپنی پریس کانفرنس میں زور دیا تھا کہ برطانیہ کو پلان بی پر عمل درآمد کرتے ہوئے اومیکرون کو بڑھنے سے روکنا ہو گا کیونکہ ایک اور قومی لاک ڈاؤن تباہ کن ہو سکتا ہے۔

بگ بیش: برسبین ہیٹ کے 12 کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت

برطانوی وزیراعظم کا واضح طور پر کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے سے فوڈ پروسیسنگ، ٹرانسپورٹ اور بارڈر فورس جیسے شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہم کارکنان کو روزآنہ اپنے فلو کا ٹیسٹ کرانا ہو گا۔


متعلقہ خبریں