ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی دوسری برسی

قاسم سلیمانی کے قتل میں برطانیہ کا کردار تھا؟

ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کی تقریبات کا آغاز ہو گیا۔

تہران میں ہونے والی تقریب میں سپاہ پاسداران کی ائیرواسپیس فورس کے کمانڈر علی حاجی زادہ کا کہنا ہے کہ امریکہ سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا، یہ تقریبات دس دن تک جاری رہیں گی۔

دو ہفتے قبل ہی اسرائیل کے سابق انٹیلی جنس سربراہ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق موساد کے جنرل تامرہیمان نے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹڈ کلنگ ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔ جنرل تامرہیمان نے کہا کہ عراق، افغانستان اور چند دیگر ممالک میں ایرانی فوج کی کارروائیوں کے پیچھے جنرل سلیمانی کا ہاتھ تھا اور وہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنائی کے سب سے قریب سمجھے جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرانے کیلئے مخبری کرنیوالے کو پھانسی

تین ماہ قبل قاسم سلیمانی کے قتل میں برطانیہ کے ممکنہ کردار کا انکشاف برطانوی اخبار نے کیا تھا، اس ضمن میں برطانیہ کے مؤقر اخبار دی گارڈین نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی، جس میں کہا گیا ہے کہ  قاسم سلیمانی کے قتل میں برطانوی فضائیہ کی انٹیلی جنس کا اڈہ ممکنہ طور پر پوری کارروائی میں شریک تھا۔

اخباری رپورٹ کے مطابق برطانوی اڈے نے روزانہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والی لاکھوں ای میلز اور فون کالز سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔

رپورٹ کے مطابق اکھٹا کیا جانے والا ڈیٹا اس انٹیلی جنس معلومات کو جمع کرنے میں مدد گار ثابت ہوا جو ممکنہ طور پر قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: موساد کے سابق سربراہ کا جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف

واضح رہے تین جنوری 2020 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کر دیا گیا تھا، جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھی اس وقت بغداد ائیرپورٹ کی طرف جا رہے تھے۔

قاسم سلیمانی کون تھے؟

 ایران کی اسلامی ریوولوشنری گارڈ کورپس IRGC کے سربراہ قاسم سلیمانی  ایران ایک خاص مقام رکھتے تھے۔ ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کو مشرق وسطیٰ میں داعش کو شکست دینے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔

ایران میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد اگر کسی شخصیت کو طاقتور سمجھا جاتا تھا تو وہ جنرل قاسم سلیمانی ہی تھے۔  

یہ بھی پڑھیں:قاسم سلیمانی کے قتل میں برطانیہ کا کردار تھا؟

ایران کے جنوب میں واقع صوبہ کرمان سے تعلق رکھنے والے قاسم سلیمانی 11مارچ 1957  میں پیدا ہوئے، ایران اور عراق کے درمیان آٹھ سالہ جنگ کے دوران، وہ کرمان کی ڈویژنل آرمی کے کمانڈر تھے۔ 1988 میں قدس فورس کے کمانڈر کے عہدے پر تقرری  تک ایرانافغان سرحد کے قریب منشیات فروش گروہوں کے خلاف لڑتے رہے ۔

قاسم سلیمانی 1998 میں IRGC  کے سربراہ بنے، انہیں ایران میں داعش کے خلاف کارروائیوں کی بدولت شہرت ملی۔ قاسم سلیمانی امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ایرانیوں کے لیے مزاحمت کی علامت تھے۔

 

 


متعلقہ خبریں