ملک کی اعلیٰ عدالتیں اور زیر التوا مقدمات


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک سال کے دوران  7350 مقدمات دائر ہوئے۔ اعداد وشمار کے مطابق صرف دسمبر 2017 میں 1698 مقدمات دائر کیے گئے۔

پاکستان کےقانون وانصاف کمیشن (جے سی پی) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں برس ملک میں قائم ہائی کورٹس میں 16 ہزار 238 نئی درخواستیں دائر کی گئیں اور 14 ہزار 509 کیسز بھگتائے گئے۔

اعداد و شمار کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں 205 نئے کیسز آئے، 294 کیسز بھگتائے گئے۔ شرعی عدالت میں 567 کیسز زیر التوا رہے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 38 ہزار 589 کیسز جب کہ ہائی کورٹس میں دو لاکھ 947 کیسز التوا کا شکار ہیں۔ صرف لاہورہائی کورٹ میں ڈیڑھ لاکھ مقدمات زیر سماعت ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواستوں کی تعداد 26 ہزار ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق ماتحت عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے۔ 2018 کے پہلے چار ماہ میں ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ 59 ہزار نئے کیسز رجسٹرڈ ہوئے اور دو لاکھ سے ذائد کیسز زیر التوا رہے۔

2017 کے اختتام پر پشاور ہائی کورٹ میں 28 ہزار نو سومقدمات زیر التوا تھے۔ رواں برس کے پہلے چار ماہ میں پانچ ہزار تین سو نئے کیسز دائر کیے گئے۔  ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات میں سے 62 فیصد فوجداری، 33 فیصد سول اور 15 فیصد فیملی کیسز ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج پرویز عنایت ملک کا کہنا ہے کہ فریق حکم امتناعی حاصل کرکے کیس کو تاخیر کا شکار کرتے ہیں اور فیصلہ نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اس حربے کی وجہ سے کیسز کی تعداد بڑھتی ہے۔

ممتاز قانون دان بیرسٹراعتزاز احسن کہتے ہیں کہ گواہوں کا انحراف بھی مقدمات کے التوا کی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات میں قانون شہادت کی وجہ سے بھی تاخیر ہوتی ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بنیادی سطح پر انصاف کی فراہمی نہ ہونا مقدمات کے التوا کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ایک ہی ادارے پرسارا بوجھ ڈالنے کی وجہ سے عدالتی نظام سست روی کا شکار ہو جاتا ہے نتیجتاً مقدمات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں۔


معاونت
متعلقہ خبریں