برطرف ملازمین بحال ہوں گے یا نہیں ؟ اہم فیصلہ کل

Supreme Court

اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان برطرف ملازمین کے بحال ہونے یا نہ ہونے کا اہم فیصلہ کل سنائے گی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بینچ نے برطرف ملازمین بحالی کیس کی ‏سماعت کی۔ پی ایس او کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت قانون کالعدم ‏قرار دیتے ہوئے بھی ملازمین کو تحفظ دے سکتی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ‏ریمارکس دیے کہ کرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو پارلیمنٹ کیسے بحال کرسکتی ہے؟ ‏آرڈیننس کے تحت 2009 میں بحال ہونے والے اب تک کیسے برقرار رہ سکتے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ وزیر اعظم نے برطرف سرکاری ملازمین سے متعلق تین ‏تجاویز دی ہیں۔

حکومت کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ گریڈ 8 سے 17 تک کے ملازمین کے 3 ماہ میں ٹیسٹ لیے جائیں اور ایف پی ایس سی ٹیسٹ پاس کرنے والے ملازمین کو مستقل کر دیا جائے۔

حکومتی تجویز میں کہا گیا ہے کہ گریڈ ایک سے 7 تک کے ملازمین کو بحال کر دیا جائے اور گریڈ 8 تا 70 تک کے ملازمین کو پبلک سروس ٹیسٹ سے گزرنا ہو گا اور یہ عمل 3 ماہ میں مکمل ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا نے توجہ نہ دی تولاکھوں افغان بھوک اور سردی سے مر جائیں گے، شاہ محمود قریشی

کہا گیا کہ ملازمین کی ماضی کی سروس ایڈ ہاک تصور ہو گی اور ریٹائرڈ یا فوت ہونے والے ملازمین کے معاملات ماضی کا حصہ تصور کیے جائیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس کو کل نمٹا دیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں