بھارت کے مشہور کپڑوں کے برینڈ کو اپنی اشتہاری مہم کے لیے اردو لفظ ‘رواج’ استعمال کرنا مہنگا پڑ گیا، ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد برینڈ نے اپنا اشتہار ہی بند کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فیب انڈیا نے اس بار کپڑوں کی تھیم کو جشن رواج کا نام دیا، جس پر مخصوص طبقے کا کہنا تھا کہ اس سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے برانڈ کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا، ایک صارفین نے لکھا کہ وہ اس برینڈ سے بہت کپڑے خریدتے ہیں لیکن دیوالی ہندووں کا سب سے بڑا تہوار ہے لیکن برینڈ کی شوٹ میں کوئی ماڈل ہندو نہیں لگ رہی۔
برینڈ نے تنقید کے بعد اشتہار تو واپس لے لیا لیکن کچھ افراد نے اس بے جا تنقید کے خلاف آواز بھی اٹھائی۔
مصنفہ شونالی شروف نے لکھا کہ یہ بہت مضحکہ خیز ہے کہ ایک کلیشکن کو اردو نام دینے سے آپ کے لیے دیوالی کی اہمیت کیسے کم ہو جاتی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ انتہا پسندی کی زد میں کوئی اشتہار آیا ہو، کچھ عرصہ قبل ہی عالیہ بھٹ کے دلہن بنے اشتہار پر بھی مسائل کھڑے ہوئے تھے۔
Progressive message to encourage #Parity
Why only daughters are given away?
Same tradition but with different idea??#Kanyamaan not #Kanyadaan ? pic.twitter.com/xgdCt9Jvq7— Anupama (@Anupama151989) September 20, 2021
اشتہار میں عالیہ نے بھارتی معاشرے میں رائج روایات اور رسم و رواج پر سوال اٹھایا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہندووں میں شادی کے وقت کیوں ‘کنیا دان’ کیا جاتا ہے؟ بیٹی کوئی دان کی چیز نہیں ہے، اس کی جگہ ‘کنیا مان’ ہونا چاہیے اور بیٹی کو مان کے ساتھ رخصت کرنا چاہیے۔