افغانستان میں فن پاروں اور فلموں کی تدفین

افغانستان میں فن پاروں اور فلموں کی تدفین

کابل: افغانستان کے مصوروں و فنکاروں نے یا تو ملک سے راہ فرار اختیار کرلی ہے اور یا پھر وہ روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

افغانستان: نظام صحت تباہی کے دہانے پر،2 ہزار مراکز بند ہو چکے، ریڈ کراس

افغان مصوروں کی بڑی تعداد خوف کے باعث یا تو اپنے فن پاروں کو نذر آتش کرچکی ہے اور یا پھر انہیں زیر زمین دفنا چکی ہے۔

مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق متعدد افغان مصوروں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں ںے یا تو اپنے فن پارے نذر آتش کردیے ہیں اوریا پھر انہیں دفنا دیا ہے تاکہ وہ کسی بھی طرح طالبان کے ہاتھ نہ لگیں۔

اخبار کے مطابق افغان طالبان کے پہلے دور حکومت کو مد نظر رکھنے والے وہ مصور زیادہ خوفزدہ ہیں جو خواتین کی تصاویر بناتے ہیں۔

ایک فلم ڈائریکٹر جو افغانستان سے باہر جا چکی ہیں، نے گفتگو میں یہ انکشاف کیا کہ انہوں نے 20 فلموں پر مشتمل ایک سی ڈی زیر زمین دبا دی تھی۔

افغانستان میں فضائی حملوں کیلئے طالبان کو بتانا ضروری نہیں، امریکی محکمہ دفاع

ایک افغان خاتون ڈائریکٹر صحرا کریمی نے بات چیت کے دوران کہا کہ اگر فن کار اپنے خیالات کے اظہار میں آزاد نہیں ہے تو اس فن کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی ہے۔

اخبار کے مطابق افغانستان میں آلات موسیقی فروخت کرنے والی دکانیں اور فنی نمائشیں بھی بندش کا شکار ہو چکی ہیں۔

افغانستان میں شادیوں کی تقاریب تقریباً موقوف ہو گئی ہیں اوران میں فن کا مظاہرہ کرنے والے گلوکاروں کے گروپس بھی بیروزگاری کا شکار ہو گئے ہیں۔

افغانستان میں ظاہر شاہ کے دور کا آئین عارضی طور پر بحال کرنیکا فیصلہ

امریکی اخبار کے مطابق کابل میں فائن آرٹس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر صفی اللہ حبیبی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ طالبان نے ابھی تک فنون کے حوالے سے کوئی بیان یا ہدایت جاری نہیں کی ہے لیکن فنکاروں نے از خود اپنی سرگرمیاں انتہائی محدود کردی ہیں کیونکہ عام خیال ہے کہ وہ سابقہ پالیسیوں کا ہی نفاذ کریں گے۔


متعلقہ خبریں