آئیوری ہدہد سمیت جانوروں کی 23 اقسام دنیا سے ختم


امریکہ کا ایک خوبصورت پرندہ ہدہد دنیا سے ختم ہو گیا ہے۔ لیکن یہ دنیا سے مٹنے والی واحد نسل نہیں ہے بلکہ جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 22 سے زیادہ اقسام کے پرندے، مچھلیاں اور دوسرے جنگلی جانوروں کی نسلیں بھی اب دنیا سے غائب چکی ہیں۔

ہدہد کا شمار خوبصورت پرندوں میں کیا جاتا ہے۔ خوشنما رنگوں اور لمبی چونچ والا یہ پرندہ شمالی میکسیکو میں پایا جاتا تھا، جسے اپنے حجم کے لحاظ سے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے ہدہد کا درجہ حاصل تھا۔

جنگلوں میں بسیرا کرنے والے اس پرندے کی نسل کو اسی وقت خطرہ لاحق ہو گیا تھا جب بڑے پیمانے پر جنگلوں کی کٹائی شروع ہوئی تھی۔

جنگلی حیات کے عہدے داروں نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ سن 1944 کے بعد سے ہدہد کے دیکھے جانے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

جنگلی حیات کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بہت کوششوں کے باوجود وہ ان 23 نسلوں کے جانداروں کو ڈھونڈنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور اب وہ برسوں سے کہیں بھی دیکھے نہیں گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان نسلوں کی معدومی میں آب و ہوا کی تبدیلی کا بڑا حصہ ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر آب و ہوا کی تبدیلی کے عمل کو روکنے کے جلد اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو جنگلی حیات کی نسلوں کا دنیا سے خاتمہ ایک معمول بن جائے گا.

یہ بھی پڑھیں: قدیم انسان مرغیاں نہیں، دنیا کا سب سے خطرناک پرندہ پالتے تھے

اس وقت دنیا بھر میں جنگلی حیات کی تقریباً 902 اقسام ایسی ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ معدوم ہونے والی ہیں۔ کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ معدوم ہونے والی نسلوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنگلی حیات کی 23 نسلوں کے دنیا سے مٹ جانے کا اعلان اس لیے کیا گیا ہے، کیونکہ ان جانوروں کی صورت حال کی تبدیلی سے متعلق سفارشات کئی برسوں سے التوا میں پڑی ہوئی تھیں اور ان پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ان میں سے کسی بھی نسل کی بحالی کا حقیقی امکان پیدا ہوا تو ان کے تحفظ کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

بہت سے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا کرہ ارض معدومی کے بحران سے گزر رہا ہے۔ تاریخی اعتبار سے معدومی کی یہ شرح ماضی کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

گزشتہ روز جنگلی حیات کی جن 23 نسلوں کے دنیا سے غائب ہونے کا اعلان کیا گیا ہے، ان کے متعلق کئی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان میں ایک یا دو کا دوبارہ ظہور ہو سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں