کراچی میں آٹا مہنگا کیوں؟ اسد عمر کا وزیر اعلی سندھ سے سوال


وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں آٹا دیگر شہروں کی نسبت مہنگا کیوں ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوائے ایک جگہ کے آٹے کی قلت ہم نے کہیں نہیں دیکھی ۔ پورے پنجاب اور اسلام آباد میں 860 روپے کا آٹا مل رہا تھا جب کہ سندھ میں 1150 اور سکھر میں 1250 روپے کا مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اپنی ضرورت سے زیادہ گندم پیدا کرتا ہے ، 4 ماہ کے دوران انہوں نے گندم ریلیز نہیں کی پھر بھی قیمتیں بڑھتی چلی گئیں۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے بلاول بھٹو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں کام کریں تو بارش  کاپانی نقصان پہنچائے بغیر نکل بھی جاتا  ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری نے ٹھیک  کہا کہ جب بارش ہوتی ہے  تو پانی آتا ہے۔ جب حکومتیں اپنا کام کرلیں تو بارش کے باعث آ نے والا زیادہ پانی نقصان پہنچائے بغیر آ کر گزر بھی جاتا ہے۔ تجاوزات کے حوالے سے آپریشن جاری ہے،محمود آباد نالے پر آپریشن 100 فیصد مکمل ہو چکا ہے جس کے فوائد بھی سامنے آرہے ہیں کہ بارش کا پانی اب یہاں کھڑا نہیں ہوتاہے، آگے نکل جاتا ہے، کراچی کے نالوں سے 11 لاکھ ٹن کوڑا نکالنا ہے۔کراچی میں 55 سے 60 کلو میٹر سڑکیں بنائی جائیں گی۔

پی ٹی آئی  سندھ کے عوام کے مسائل  کوسمجھ سکتی ہے۔ کراچی کو ترسایا جاتا ہے گلی سے صفائی نہیں ہوتی۔ وفاق نے کراچی والوں  کےزخموں پر مرہم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر میرے حلقے میں پیپلز پارٹی اپنےجھنڈےلگاکر کام کرتی ہےتو میں ویلکم کرتا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہو گی کہ 2023 کے الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں۔ کراچی کی مردم شماری دیرینہ مسئلہ رہاہے. کراچی میں مردم شماری کرائیں گے اور موثر کرادر ادا کریں گے۔اس بار مردم شماری میں پہلی  مرتبہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ مردم شماری  پر تمام اسٹیک  ہولڈرز سے بات  کریں گے.

انہوں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار نہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیرہوگی پی ٹی آئی کےحق میں ہوگا۔سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیر کرے گی ہمیں زیادہ ووٹ پڑیں گے۔ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر  ہوگی تو  پی ٹی آئی کے منصوبے مکمل  ہوں گے۔کراچی کے شہریوں کو بہت جلد پی ٹی آئی کے منصوبے نظر آئیں گے.


متعلقہ خبریں